عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
جائے گا۔حضرت حکیمُ الامّت مجددِ ملّت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃاللہ علیہ اس آیت کا ترجمہ فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کی خاطر آپ کا آوازہ بُلند کیا۔ یعنی اکثر جگہ شریعت میں اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ آپ کا نام مُبارک مقرون کیا گیا ہے جیسے خطبہ میں ،تشہد میں، نماز میں، اذان میں، اقامت میں۔ ایمان بالرسالت توحید کا لازمی جز ہے اس آیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کیسی عظمتِ شان ظاہر ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ میرے نام کے ساتھ اے رسول آپ کا نام بھی آئے گا۔ پس اگر کوئی شخص ایک کروڑ مرتبہ میرا نام لے اور آپ کا نام نہ لے یعنی لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہے لیکن مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہ کہے، یعنی اللہ پر ایمان لائے لیکن رسول اللہ پر ایمان نہ لائے تو اُس کی توحید قبول نہیں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا، رسالت کی تعظیم اور تصدیق توحید کے لیے ضروری ہے۔ جب اللہ کی عظمت بیان کی جائے اور رسول اللہ کی عظمت بھی بیان کی جائے تب توحید کامل ہوتی ہے۔ یعنی عظمتُ اللہ اور عظمتِ رسول اللہ دونوں کی تصدیق کا نام توحید ہے۔ اللہ کی عظمت کی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کی تصدیق کی جائے۔ جتنا بڑا ملک ہوتا ہے اُس کا سفیر اُتنا ہی بڑا ہوتا ہے۔ دیکھیے اگر امریکا کا سفیر آجائے تو دُنیوی حکومتوں میں زلزلہ مچ جاتا ہے، سب لوگ ڈر جاتے ہیں کہ بھئی اس کے خلاف کوئی کام نہ کرو، اور یہ تو محض دنیاوی عزت ہے کہ ملک بڑا ہے یہ کوئی عزت نہیں ہے محض دنیاداری ہے۔ لیکن اس مثال سے معلوم ہوا کہ ملک کی عظمت سے سفیر کی عظمت ہوتی ہے۔ رسول اللہ کا سفیر ہوتا ہے۔ پس جب اللہ عظیم الشان ہے تو ثابت ہوا کہ اللہ کا رسول بھی عظیم الشان ہے، اور یہ بات سو فیصد یقینی ہے کہ اگر کوئی عمر بھر لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھتا رہے اور مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہ کہے یعنی آپ کی رسالت پر ایمان نہ لائے تو یہاں علماء بیٹھے ہوئے ہیں وہ بتائیں کہ اُس کا ٹھکانہ کہاں ہو گا؟ (مجلس میں موجود علماء نے عرض کیا کہ اُس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ جامع) کیوں کہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ تو اُس نے مانا لیکن مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ تسلیم نہیں کیا جبکہ اللہ تعالیٰ ہی کا حکم ہے: