عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
تو چوں کہ فاصلہ ہوگیا تو عشق بڑھ گیا لہذا اب روضۂ رسول اللہ پر فدا ہوجاؤ۔ یہ بات اُن کی سمجھ میں آگئی۔ سب باتیں کتاب ہی میں نہیں ملتیں، کچھ آسمان سے بھی ملتی ہیں۔ میرا شعر ہے ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے بیتُ اللہ اور روضۂ رسول اللہ میں فاصلے کی حکمت پر میرے اشعار ہیں کہ ؎ یہ بھی ہجرت کا اک راز تکوین ہے ورنہ روضہ بھی ہوتا جوارِ حرم قلبِ عاشق کے دو ٹکڑے ہوتے یہاں درمیانِ حرم روضۂ محترم جا کے طیبہ میں دے سبز گنبد پہ جاں اور کعبہ میں ہو جا فدائے حرم مدینہ منورہ سے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت مدینہ پاک کی مٹی سے محبت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جب آپ غزوات سے فارغ ہوکر (مدینہ) پہنچتے تھے تو اپنے بدن مُبارک سے چادر اتار کر اونٹنی پر رکھ دیتے تھے تاکہ مدینہ کی مٹی میرے بدن کو لگ جائے۔ معلوم ہوا جہاں سے اللہ کا دین پھیلتا ہے وہ جگہ اللہ کے عاشقو ں کے نزدیک بہت محبوب ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ خوشتر از ہر دو جہاں آنجا بود کہ مرا با تو سرو سودا بود سب سے بہترین زمین وہ ہے کہ جہاں میرے سر کا سودا آپ کی ذاتِ پاک کے ساتھ