عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
خواب میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوجانا نعمتِ عظمیٰ ہے۔ اکثر درود شریف کی کثرت اور کمالِ اتباع سُنّت اور غلبۂ محبت سے یہ نصیب ہوجاتی ہے لیکن یہ کوئی کُلّیہ اور لازمی امر نہیں اس لیے اگر کسی کو نصیب نہ ہو تو مغموم نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کسی کو اتباعِ سُنّت، تقویٰ اور گناہوں سے حفاظت حاصل ہے لیکن خواب میں زیارت نہیں ہوئی تو مغموم نہ ہو کہ اس کو مقصود یعنی اتباع حاصل ہے اور اگر کسی کو زیارت ہوگئی لیکن طاعت و تقویٰ نصیب نہیں تو یہ اس کے لیے کافی نہیں۔ حضرت حکیمُ الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی متبع سُنّت، متقی اور پرہیز گار خواب میں روزانہ خود کو جہنم میں جلتا ہوا دیکھتا ہے تو یہ خواب اُس کے لیے کچھ مضر نہیں اور کوئی غیر متقی فاسق و فاجر کو روزانہ خواب میں زیارت ہوتی ہے تو یہ خواب اُس کے لیے کچھ مفید نہیں کیوں کہ اُن کو کیا مل گیا جنہوں نے بیداری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا لیکن اتباع نہ کی جیسے ابوجہل اور ابولہب۔ یہ صورتاً قریب تھے معناً دور تھے، اور بعضے جنہوں نے آپ کو نہیں دیکھا لیکن اتباع و محبت کی وجہ سے وہ صورتاًدور تھے معناً قریب تھے جیسے حضرت اویس قرنی رحمۃاللہ علیہ۔ بہرحال چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نعمتِ عظمیٰ اور سعادت ہے اس لیے نشرالطیب سے چند احادیث زیارت کی فضیلت کے بارے میں نقل کی جاتی ہیں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے مجھ کو خواب میں دیکھا اُس نے مجھ کو ہی دیکھا کیوں کہ شیطان میری صورت میں متمثّل نہیں ہوسکتا۔ روایت کیا اس کو بُخاری و مسلم نے۔ 34؎فائدہ:اس میں بشارت ہے اس خواب دیکھنے والے کے لیے حُسنِ خاتمہ کی۔چناں چہ بزرگانِ دین نے ایسے خواب کی یہی تعبیر دی ہے کہ اس شخص کا خاتمہ بالخیر ہوگا۔میرےشیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃاللہ علیہ پورا قصیدہ بردہ شریف روزانہ تہجد کے _____________________________________________ 34؎صحیح البخاری: 21/1 (112)، باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم، المکتبۃ المظہریۃ