عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
عظمت بھی ہوگی۔ ثابت ہوا کہ جس کے دل میں رسول اللہ کی عظمت نہیں اُس کے دل میں اللہ کی بھی عظمت نہیں ہے، اس لیے رسالت کا منکر اللہ کا منکر ہے اس لیے جہنمی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کن لوگوں کو محبوب ہوتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے ارشاد لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنۡ کَانَ یَرۡجُوا اللہَ وَ الۡیَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللہَ کَثِیۡرًا 26؎ سے معلوم ہوا کہ اتباعِ سُنّت کس کو نصیب ہوتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کن کو محبوب ہے اور کون لوگ آپ کے اسوۂ حسنہ کو اختیار کرتے ہیں؟ جو اللہ سے ڈرتے ہیں، قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں اور کثرت سے اللہ کو یاد کرتے ہیں۔ ذکراللہ سے مراد صرف ذکرِ لسانی نہیں ہے بلکہ تمام احکاماتِ خداوندی کی اطاعت ہے۔ اُن کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے رسول ہی میں بہترین نمونہ ہے۔ اس میں ایک علمی نکتہ یہ ہے کہ آیت میں متعلقات کو مقدم کیا گیا جن کا حق تأخر کا تھا جس سے معنیٰ حصر کے پیدا ہوگئے اَلتَّقْدِیْمُ مَا حَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَ تو معنیٰ یہ ہوئے کہ صرف میرے رسول ہی میں اسوۂ حسنہ موجود ہے، رسول اللہ کے علاوہ اسوۂ حسنہ کسی اور میں ہو ہی نہیں سکتا اور چوں کہ اسوۂ حسنہ وہی لوگ اختیار کرتے ہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں یعنی مومن کامل ہیں اور ذاکر یعنی مطیع وفرماں بردار ہیں اور اس لیے صوفیا ایمان میں ترقی، اللہ اور آخرت پر یقین اور اللہ کے احکامات کی بجا آوری کے لیے ذکر اور مجاہدات کراتے ہیں تاکہ یَرۡجُوا اللہَ کے مصداق ہوکر متبع سُنّت ہوجائیں۔ سُنّت پرعمل وہی کرے گا جو اللہ تعالیٰ اور یومِ قیامت سے ڈرے گا اور فرماں بردار ہوگا۔ یہ لطائفِ قرآنیہ سے ہے تفسیر نہیں ہے۔ درود شریف کی اہمیت اور لفظ درود کے معانی درود شریف کی اہمیت اس سے ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر _____________________________________________ 26؎الاحزاب:21