عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
عظمتِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالَ تَعَالٰی وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ 1 ؎ تفسیر وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہم نے آپ کا نام بلند کردیا۔ بلند کردیں گے نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ بلند کردیا ۔وعدہ نہیں ہے کہ آیندہ بلند کردیں گے، اُس کا انتظار کیجیے۔ انتظار کی تکلیف ہم آپ کو نہیں دینا چاہتے۔ اپنے محبوب کو کوئی تکلیف دیتا ہے؟ اس لیے وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ازل سے ہی ہم نے آپ کا نام بلند کردیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ اس کی تفسیر کیاہے؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے قرآنِ پاک نازل کیا اُسی کی تفسیر بیان کی ہے اور تفسیر دُرِّ منثور میں یہ موجود ہے کہ: وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ کی تفسیر اللہ تعالیٰ نے حدیثِ قُدسی میں فرمائی کہ: اِذَاذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ 2؎جب میرا ذکر کیا جائے گا تو آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا، میرے نام کے ساتھ آپ کا نام بھی لیا _____________________________________________ 1؎الم نشرح:4 2؎کنزالعمال:405/11(31891) باب فی فضائل متفرقۃ ، مؤسسۃالرسالۃ / روح المعانی:169/30،الانشراح(4)،مطبوعۃ، بیروت