عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
درود شریف کے کچھ مزید معانی بعض علماء نے بھی لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود تک پہنچانا ہے جو مقامِ شفاعت ہے، اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ فرشتے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بلندیٔ درجات کے لیے دُعا اور آپ کی اُمت کے لیے استغفار کرتے ہیں، اور مومنین کے درود سے مراد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے ساتھ محبت کرنا اور آپ کے اوصافِ جمیلہ و سیرتِ عالیہ کا تذکرہ و تعریف کرنا ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت اس آیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت ظاہر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں بہت سے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تعریف و توصیف اور اعزاز و اکرام فرمایا مثلاً آدم علیہ السلام کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا لیکن کسی حکم اور کسی اعزاز و اکرام میں یہ نہیں فرمایا کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں تم بھی کرو۔ یہ اعزاز صرف ہمارے پیارے نبی سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے کہ درود شریف کی نسبت پہلے اپنی طرف فرمائی اور پھر فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد اہل ایمان کو حکم دیا کہ اے مسلمانو! تم بھی میرے نبی پر درود بھیجو۔ اس عمل میں اللہ اور اُس کے فرشتوں کے ساتھ شرکت نعمت نہیں ہے؟ جس تجارت میں بادشاہ کا حصہ بھی ہو اُس تجارت میں خسارہ اور (Loss) ہوسکتا ہے؟ وہ بزنس گھاٹے میں جاسکتا ہے؟ درود شریف بھیجنا اللہ کا کام ہے اور فرشتوں کا کام ہے اس میں اپنا حصہ لگالو، یہ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَ 28؎ ہے۔ اس میں خسارہ ہے ہی نہیں۔ درود شریف کی فضیلت پر بعض احادیثِ مُبارکہ نشرالطیب میں حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃاللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو _____________________________________________ 28؎فاطر:29