عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
معلوم ہوا کہ جب مدینہ والوں کی شفاعت ہوجائے گی پھر مکہ والوں کی باری آئے گی۔ وحی کے نزول کا زمانہ تھا۔ اللہ نے یہ وحی نازل نہیں فرمائی کہ ہمارے گھر والوں کو آپ نے بعد میں رکھا، ایسا نزولِ وحی نہیں ہوا، سکوت ہے۔ معلوم ہوا کہ اللہ بھی اس بات سے راضی ہے کہ جس بات سے اس کا رسول راضی ہے۔ صحابہ کرام کی نظر میں صحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت اور صحابہ نے نفلی حج اور عمرہ کا بہت زیادہ اہتمام نہیں کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا زیادہ اہتمام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دے دی کہ حج اور عمرہ کا بار بار کرنا محاء الذنوب ہے، خطاؤں کی معافی بھی ہوگی اور روزی بھی بڑھے گی۔ حج میں تو خرچ ہوتا ہے، بتائیے کتنے تعجب کی بات ہے کہ حج اور عمرہ بار بار کرو تمہاری روزی بڑھ جائے گی۔ معلوم ہوا کہ رزاق کو خوش کرنے سے روزی بڑھ جاتی ہے اور حج و عمرہ بھی عاشقانہ عبادت ہے۔ کعبہ کا طواف کرنا، صفا مروہ پر دوڑنا یہ کیا عشق نہیں ہے؟ عرفات منیٰ مزدلفہ یہ سب ارکان عاشقانہ ہیں، مگر جب سُنت کے مطابق ہوگا تب قبول ہوگا۔ بہرحال کعبہ شریف اور مدینہ شریف دونو ں کی محبت ہمارے ذمہ ضروری ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان جیسا کہ ابھی عرض کیا کہ دنیوی حکومتوں کا سفیر اس ملک کے بادشاہ کا نمایندہ، ترجمان اور امین ہوتا ہے اور جتنا ہی بڑا ملک ہوتا ہے اُتنی ہی زیادہ اُس کے سفیر کی عزت ہوتی ہے۔ سفیر کی زبان بادشاہ کی زبان ہوتی ہے۔ اسی طرح پیغمبر اللہ کا سفیر ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سفیر ہیں۔ اس لیے آپ کا فرمان اللہ کا فرمان ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ مَا یَنۡطِقُ عَنِ الۡہَوٰی 10؎ _____________________________________________ 10؎النجم:3