عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
ہوجائے، میرا سر فروخت ہوجائے آپ پر، وہ زمین مجھے سب سے پیاری ہے۔ مدینہ منورہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا سودا کیا ہے اور آپ کے طفیل میں صحابہ کو بھی یہ سعادت نصیب ہوئی۔ مدینہ منورہ میں مرنے کی فضیلت اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِھَا فَاِنِّیْ اَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِھَا 5؎ترجمہ:جس کو استطاعت ہوکہ مدینہ میں مرے وہ مدینہ میں آکر مرجائے اس لیے کہ جو مدینہ میں مرے گا میں اُس کی شفاعت کروں گا۔ وَھِیَ الشَّفَاعَۃُ لِمَنْ مَّاتَ بِالْمَدِیْنَۃِ لِمَا رَوَی التِّرْمِذِیُّ ،وَصَحَّحَہٗ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِھَا فَاِنِّیْ اَشْفَعُ لِمَنْ مَّاتَ بِھَا۔ اَخْرَجَہُ التِّرْمِذِیُّ فِی الْجَامِعِ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ، وَقَالَ حَسَنٌ صَحِیْحٌ 6؎ترجمہ: اور یہ شفاعت ہے اُس آدمی کے لیےجو مدینہ میں مرے، اور اس کو صحیح قرار دیا حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ السلام نے فرمایا ہے کہ جو مدینہ میں مرنے کی قدرت رکھتا ہو وہ مدینہ میں مرے اس لیے کہ میں مدینہ میں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث ابنِ عمر کے حوالے سے روایت کیا ہے اور اس حدیث کو حسن اور صحیح قرار دیا۔ اور دوسری فضیلت یہ ہے کہ مدینہ میں مرنے والوں کی شفاعت پہلےہوگی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: _____________________________________________ ۵؎جامع الترمذی: 2 /229،باب المدینۃ ،ایج ایم سعید ۶؎المعجم الکبیر للطبرانی:294/24،مرویات من سبیعۃ بنت الحارث،مکتبۃ العلوم والحکم