عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ اے ہمارے رب! آپ اپنے محبوب رحمۃٌ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ قیامت تک پیار فرمائیے اور ان کو سلامت رکھیے یعنی ان پر رحمت و سلامتی نازل فرماتے رہیے جو ساری خلائق میں سب سے زیادہ آپ کے پیارے ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ (از معرفتِ الٰہیہ ارشادات حضرت مولانا و مرشدنا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃاللہ علیہ) مرتبہ: مولانا حکیم محمد اختر صاحب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شعر و شاعری، فصاحت و بلاغت کا اتنا عروج ہوا کہ اہل عرب تمام ممالک کو اپنے مقابلے میں عجم (یعنی گونگا) کہنے لگے۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا فصیح اور بلیغ کلام کا معجزہ عطا فرمایا جس نے تمام فصحائے عرب کو حیرت زدہ اور عاجز کردیا، اور کیوں نہ عاجز ہوتے، اللہ کا کلام تھا، کوئی معمولی بات تھی؟ میاں کی بولی کون بول سکتا تھا؟ یوں تو ان ہی حروف الف، باء، تاء ، ثاء سے بنے ہوئے جملے ہم بھی بولتے ہیں ، مگر قرآن کے الف، باء ، تاء ، ثاء اور ہیں، قرآنی الف ،باء ،تاء، ثاء اپنے اندر انوارِ الٰہیہ لیے ہوئے ہیں۔ قرآن کے الف، باء، تاء، ثاء دوسرے عالم کے ہیں، یہی وجہ ہے کہ قرآنی حروف سے بنے ہوئے جملے اپنی مثل لانے سے تمام مخلوق کو عاجز کردیتے ہیں۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نور خورشیدم فتادہ برشما لیک از خورشید ناگشتہ جُدا مولانا فرماتے ہیں کہ قرآن اللہ کا نور ہے، اور عجیب مثال سے مولانا توضیح فرماتے ہیں کہ جس طرح آفتاب کا نور سارے عالم میں روشنی پہنچاتا ہے لیکن آفتاب کا یہ نور آفتاب کی ٹکیہ سے جُدا نہیں ہے، اسی طرح قرآن حق تعالیٰ کا نور ہے اور ہر طالبِ نور کو اپنا فیض پہنچارہا ہے اور