عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
مومن کا وطن ہے۔ جب گھر سے بے گھر ہوگئے تو وطن کا بُت بھی نکل گیا۔ میرا شعر ہے ؎ بُت وطن کے بھی ہجرت سے سب گر گئے سُوئے طیبہ چلے جب نبی کے قدم اللہ کے لیے گھر سے بے گھر ہونا، وطن سے بے وطن ہونا بھی سُنّت ہے، سُنّتِ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہے، سُنّتِ صحابہ ہے۔ اس طرف عام لوگوں کا خیال نہیں جاتا۔ اگر ضرورت ہو تو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ بیتُ اللہ کے مختصر ہونے کی حکمت ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ جتنے بڑے لوگ ہوتے ہیں اُن کا گھر بھی بڑا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو سب سے بڑے ہیں لیکن گھر بالکل چھوٹا سا بنایا۔ میں نے کہا اللہ تو قادر ہے، وہ چاہتا تو یہاں سے جدّہ تک کعبہ بنادیتا مگر آپ ایک ہی پھیرے میں بے ہوش ہوجاتے اور ڈاکٹر آپ کو خُون چڑھاتے۔ اس لیے اپنے مہمانوں اور حاجیوں کا طواف آسان ہوجائے بوجۂشانِ رحمت چھوٹا گھر بنایا۔ اس حکمت پر میرے اشعار ہیں ؎ اور بنوایا گھر اپنا یوں مختصر سہل ہو تا کہ سب کو طوافِ حرم ورنہ مالک اگر گھر بناتا بڑا کھا کے غش گرتے سب زائرانِ حرم اپنے کعبہ کا پھیرا کیا مختصر صاحبِ بیت کی ہے یہ شانِ کرم کعبۃُاللہ کے ارد گرد سبزہ زار نہ ہو نےکے اسرار اور کعبہ شریف کے پہاڑوں پر درخت نہیں ہیں اور ڈاکٹر لوگ کہتے ہیں کہ درخت صحت کے لیے بہت مفید ہیں، یہ آکسیجن نکالتے ہیں مگر رات کو کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی نکالتے