عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
کی عظمتِ شان کی اجمالی معرفت کے لیے بیان کی گئیں لیکن آپ کی معیت اورصحبتِ مبارکہ جو صحابہ پر اثر انداز ہوئی اور اُن کی زندگی میں جو انقلاب آیا اُس کو اللہ تعالیٰ سند کے طور پر قیامت تک آنے والی اُمت کے لیے قرآنِ پاک میں بیان فرمارہے ہیں کہ: مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ تَرٰىہُمۡ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًاسِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ ؕ 18 ؎اے لوگو! میرے رسول کی جلالتِ شان کو تھوڑا سا سمجھنے کے لیے تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ تم جان لو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے رسول ہیں۔ جتنا عظیم میں ہوں اسی سے میرے رسول کی عظمت کو پہچانو۔ بادشاہ کی عظمت سے سفیر کی عظمت ہوتی ہے۔ جتنے بڑے ملک کا بادشاہ ہوتا ہے اُتنی ہی اُس کے سفیر کی عظمت و اہمیت ہوتی ہے۔ میں تو ربّ العالمین ہوں، احکم الحاکمین ہوں، سلطان السلاطین ہوں اس سے میرے رسول کی عظمت کو پہچانو، لیکن جس طرح تمہاری عقل و فہم و ادراک میری عظمتوں کا احاطہ نہیں کرسکتے اسی طرح میرے رسول کی عظمتوں کا تم کیا احاطہ کرو گے، میرے رسول کے انوارِ نبوت کو بلاواسطہ دیکھنے سے تمہاری آنکھیں قاصر ہیں۔ لہٰذا میرے رسول کے انوار کو وَالَّذِیۡنَ مَعَہٗٓ میں دیکھو یعنی اُن لوگوں کے اندر دیکھو جن پر میرے رسول کے نور کا عکس پڑگیا ہے، جو لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پھول کی خوشبو میں بسائے گئے ہیں اُن میں میرے نبی کی خوشبو سونگھو کہ جن کے شاگردوں کی یہ شان ہے تو اُستاد کی کیا شان ہوگی! یہ اس مَعَہٗۤ یعنی معیتِ رسول کا فیض ہے جس نے صحابہ کو کیا سے کیا بنادیا ؎تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا جو پہلے کُفر و شرک سے مُردہ تھے معیتِ رسول سے حیاتِ ایمانی سے مشرف ہوگئے، جو بُتوں کے آگےسرجُھکاتے تھے اب اَللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک کی عبادت میں سرگرم ہیں اور کفر _____________________________________________ 18؎الفتح:29