عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
و رسالت میں آپ کی اعلیٰ فضیلت اور خصو صیت کو ظاہر کرتی ہے کیوں کہ قرآنِ کریم نے خود اس کو واضح کردیا ہے۔ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ 14؎یعنی آج میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی ہے۔ انبیائےسابقین کے دین بھی اپنے اپنے وقت کے لحاظ سے مکمل تھے کوئی ناقص نہ تھا لیکن کمالِ مطلق اس دین مصطفوی کو حاصل ہوا جو اوّلین و آخرین کے لیے حجت اور قیامت تک چلنے والا دین ہے۔ لفظ خاتم النبیین نے یہ بھی بتلادیا کہ آپ کے بعد قیامت تک آنے والی سب نسلیں اور قومیں آپ ہی کی اُمت میں شامل ہوں گی اس وجہ سے آپ کی اُمت کی تعداد بھی دوسری اُمتوں سے زیادہ ہوگی اور آپ کی روحانی اولاد دوسرے انبیاء کی نسبت سے بھی زیادہ ہوگی۔(معارفُ القرآن) پس آپ سید الانبیاء ہیں، تمام نبیوں کے سردار ہیں، اللہ کے بعد آپ ہی کا درجہ ہے ؎ بعد از خدا بُزرگ توئی قصۂ مختصر حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ نے ’’ نشرالطیب فی ذکر النبی الحبیب صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں اس ضمن میں نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان کے تحت چند احادیث نقل فرمائی ہیں: حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک میں حق تعالیٰ کے نزدیک خاتم النبیین ہوچکا تھا اور آدم علیہ السلام ہنوز اپنے خمیر ہی میں پڑے تھے (یعنی اُن کا پُتلا بھی تیار نہ ہوا تھا)۔روایت کیا اس کو احمد اور بیہقی نے، اور حاکم نے اس کو صحیح الاسناد بھی کہا ہے اور مشکوٰۃ میں شرح السنۃ سے بھی یہ حدیث مذکور ہے۔ 14؎ _____________________________________________ 13؎المائدۃ:3 14؎المستدرک علی الصحیحین للحاکم:656/2 باب ذکر اخبار سید المرسلین و خاتم النبیین، دارالکتب العلمیۃ ،بیروت