عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: ’’اور نہ آپ اپنی نفسانی خواہش سے باتیں بناتے ہیں بلکہ ان کا ارشاد خالص وحی ہے جو ان پربھیجی جاتی ہے۔‘‘ (بیانُ القرآن)معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اللہ ہی کا حکم ہے۔ اس میں فرق کرنے والا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو اللہ کے فرمان سے الگ سمجھنے والا یعنی آپ کے ارشادات کا انکار کرنے والا ایما ن سے خارج ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں اہل ایمان سے فرماتے ہیں: وَ مَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ۚوَ مَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ 11؎یعنی ہمارا رسول تمہیں جو کچھ دے اُسے سر آنکھوں پر رکھ لو اور جس چیز سے روک دے اُس سے رُک جاؤ۔ حضرت حکیمُ الامت مجددالملّت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃاللہ علیہ بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم کو جو کچھ دے دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز سے تم کو روک دیں تم رُک جایا کرو ۔(اور یہی حکم ہے افعال و احکام میں بھی) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کی اجمالی معرفت کے لیے یہی انتساب کافی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ بظاہر تو یہ تین لفظ ہیں’’ مُحَمَّدٌ ‘‘ ’’ رَسُوْلُ ‘‘ اور ’’ اللہ ‘‘ لیکن اس میں کس قدر عظمت چھپی ہوئی ہے، ذرا اس انتساب کو دیکھو کہ کس کے رسول ہیں، میری عظمت و جلال و کبریائی سے میرے رسول کی عظمتِ شان کو پہچانو کہ یہ میرے رسول ہیں اور رسول بھی کیسے کہ خاتم النبیین ہیں، نبوت آپ پر ختم کردی گئی۔ مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ 12؎معارف القرآن میں ہے کہ صفت خاتم الانبیاء ایک ایسی صفت ہے جو تمام کمالاتِ نبوت _____________________________________________ 11؎الحشر:7 12؎الاحزاب:40