عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
اِنِّیْ اَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الْاَرْضُ ثُمَّ اَبُوْبَکْرٍ ثُمَّ عُمَرُ ثُمَّ اٰتِی الْبَقِیْعَ فَیُحْشَرُوْنَ ثُمَّ اَنْتَظِرُ اَھْلَ مَکَّۃَ فَاُحْشَرُ بَیْنَ الْحَرَمَیْنِ۔ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِّابْنِ النَّجَّارِ فَاَخْرُجُ اَنَا وَاَبُوْبَکْرٍوَعُمَرُ اِلَی الْبَقِیْعِ فَیُبْعَثُوْنَ ثُمَّ یُبْعَثُ اَھْلُ مَکَّۃَ 7؎ترجمہ: سب سے پہلا میں وہ شخص ہوں جس سے زمین ہٹائی جائے گی پھر ابوبکر سے پھر عمر سے۔ پھر میں بقیع کی طرف آؤں گا تو اُن کو (اہل بقیع کو) جمع کیا جائے گا۔ پھر اہل مکہ کا انتظار کروں گا پس میں اُٹھایا جاؤں گا حرمین کے درمیان سے اور ابنِ نجار کی روایت میں ہے پس نکلوں گا میں اور ابوبکر اور عمر بقیع کی طرف پس وہ (اہل بقیع) اُٹھائے جائیں گے پھر اہل مکہ کو اُٹھایا جائے گا۔ (ترمذی و مشکوٰۃ) اور دوسری حدیث میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَوَّلُ مَنْ اَشْفَعُ لَہٗ اَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ ثُمَّ اَھْلُ مَکَّۃَ ثُمَّ اَھْلُ الطَّائِفِ 8؎ترجمہ: سب سے پہلے جن کی میں سفارش کروں گا اہل مدینہ ہوں گے، پھر اہل مکہ پھر اہلِ طائف ہوں گے۔ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرَ اَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: اَوَّلُ مَنْ اَشْفَعُ لَہٗ مِنْ اُمَّتِیْ اَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ وَاَھْلُ مَکَّۃَ وَاَھْلُ الطَّائِفِ۔ رَوَاہُ الْبَزَّارُ وَالطَّبْرَانِیْ 9 ؎ترجمہ: عبدالمالک بن عباد بن جعفر سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے میں اپنی امت میں سے جن کی سفارش کروں گا وہ اہل مدینہ اور اہل مکہ اور اہل طائف ہوں گے۔ اس کو بزّار اور طبرانی نے روایت کیا۔ _____________________________________________ 7؎جامع الترمذی:210/2، باب مناقب عمر، ایج ایم سعید 8؎کنزالعمال:399/14(39063)،باب الشفاعۃ ،مؤسسۃالرسالۃ 9؎مجمع الزوائد للہیثمی: 10 /381/کتاب الأوائل للطبرانی:105/1(76)،باب اول من یشفع لہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من امتہٖ،مؤسسۃ الرسالۃ