عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
اس کو ستارے نظر ہی نہیں آئیں گے ؎ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا سارے عالَم میں اس کو اللہ تعالیٰ ہی نظر آئے گا۔ کوئی نظر نہیں آئے گا ؎ چو سلطان عزت علم بر کشد جہاں سربجیب عدم در کشد وہ سلطانِ عزت جس کے دل میں اپنی محبت و معرفت کا جھنڈا لہرادیتا ہے تو پوری کائنات جیبِ عدم میں داخل ہوجاتی ہے۔ اشد محبت کثرتِ ذکر سے ملتی ہے تو آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے جملۂ خبریہ کیوں نازل کیا؟ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میرے بندو ں کو حکم دینے کی ضرورت نہیں کہ مجھ سے محبت کرو، میرا جمال جب ان پر منکشف ہوگا تو وہ خود ہی مجھ سے محبت کریں گے۔ بس ان کو یہ بتادو کہ میرا نام لیا کریں، میں عقل سے نہیں ملتا۔عقل کے لیے میں نے مخلوق پیدا کی ہے۔ یَتَفَکَّرُوْنَ خلق کے لیے اور یَذْکُرُوْنَ خالق کے لیے ہے۔ فکر خلق کے لیے اور ذکر خالق کے لیے ہے۔ جب اللہ کے ذکر سے دل میں نور آئے گا تو آپ خود ہی روز بروز مست ہوتے چلے جائیں گے۔ اشد محبت مانگنے کا طریقہ حدیثِ پاک سے اب اس کے بعد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں اس اشد محبت کے مانگنے کا ڈھنگ سکھادیا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگ کر اُمت کو سکھایا کہ اس طرح مانگو۔ واہ! کیا بات ہے۔ اتباع کی لذت الگ اور اللہ تعالیٰ سے مانگنے کی لذت الگ ہے۔ جب اُمتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرے گا تو الفاظِ نبوت نورِ نبوت کے حامل ہوتے ہیں، اس کے مزے کا کیا پوچھتے ہو! نبی