عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
کرتے ہیں کیوں کہ یاد وہی کرتا ہے جو عاشق ہوتا ہے۔ مَنْ اَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ 5؎ جو کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کا کثرت سے ذکر کرتا ہے۔ نگاہوں کا فیض (درمیان میں ایک سامع وعظ آنکھیں بند کیے ہوئے تھے تو انہیں متنبہ کرنے کے لیے فرمایا کہ) اِدھر دیکھو،نظر سے نظر کو ملانے میں ایک فائدہ یہ ہے کہ آپ کو نیند نہیں آئے گی اور ہمیں بھی یقین رہے گا کہ آپ سو نہیں رہے ہیں، اگر آپ نے آنکھ بند کرلی تو ممکن ہے کہ آپ عرشِ اعظم کی سیر کررہے ہوں، مگر دوسرا وسوسہ بھی آسکتا ہے کہ یہیں زمین پر دھرے ہوں۔ اس لیے جب دلیل قوی موجود ہو دلیل ضعیف مت پیش کرو، آنکھ کھول کر سنو، کچھ باتیں آنکھوں سے ملتی ہیں ؎ مےکشو یہ تو مے کشی رندی ہے مے کشی نہیں آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں کچھ باتیں آنکھوں سے پی جاتی ہیں او رآنکھوں کی پی جاتی ہے۔ ایک مؤمن نابیناہے لیکن نبی اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے تو وہ صحابی ہوگیا حالاں کہ خود نابینا ہے۔ آنکھوں میں اللہ تعالیٰ نے بہت تاثیر رکھی ہے۔ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کی کرامت سید احمد شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دہلی سے دیوبند اور دیوبند سے بالاکوٹ جہاد میں جارہے ہیں۔ راستے میں ایک شخص اس زاویہ سے کھڑا ہوگیا کہ سید صاحب جب ادھر سے گزریں تو مجھ پر ایک نظر پڑجائے،چناں چہ جاتے جاتے سید صاحب کی ایک نظر اس پر پڑگئی۔ بس اسی دن سے اس کا یہ اثر ہوا کہ جب وہ مسجد جاتے تھے تو مسجد روشن ہوجاتی تھی۔ حضرت مولانا یعقوب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ استاد حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لوگوں سے پوچھا _____________________________________________ 5؎شعب الایمان للبیھقی:388/1(501)،فصل فی معانی المحبۃ،مکتبۃ دارالکتب العلمیۃ