عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
صدقے میں میرا ڈنکا پٹ گیا۔ لیکن ڈنکا پٹوانے کی نیت سے اللہ والوں کو مت تلاش کرو، اللہ والوں کے پاس اللہ والا بننے کی کوشش کرو، اللہ تعالیٰ اگر مل گیا تو دونوں جہاں کا مزہ پاگئے بغیر اسبابِ مزہ دونوں جہاں کا مزہ ان شاء اللہ پائیں گے کیوں کہ خالق لذتِ کائنات جس کے دل میں آتا ہے تو وہ تمام حاصل لذاتِ کائنات پاجاتا ہے۔ میرا اُردو کا شعر ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے کہاں الیکشن کررہے ہو سلطنت کے لیے؟یہ فقیر ان شاء اللہ چٹائی اور بوریوں پر آپ کے لیے سلطنت کا انتظام کرتا ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا میں نے آپ کے سامنے آیت تلاوت کی تھی وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ 13؎ یہ آیت مردوں کے لیے بھی ہے، عورتوں کے لیے بھی ہے۔ مجھے علم ہے کہ خواتین بھی سن رہی ہیں، یہ آیت دونوں کے لیے ہے کہ ایمان والا بندہ ہو یا بندی ہو، مرد ہو یا عورت ہو، اگر ان کا ایمان کامل ہوجائے اور یہ ہمیں پہچان لیں، ہماری معرفت حاصل ہوجائے تو ان کے دلوں میں ہماری محبت ساری کائنات سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ خبر کس کی ہے؟ اللہ تعالیٰ کی۔ علمائے نحو کے نزدیک کُلُّ خَبَرٍ یَّحْتَمِلُ الصِّدْقَ وَالْکِذْبَ مخلوق کی ہر خبر احتمالِ صدق بھی رکھتی ہے اور احتمالِ کذب بھی۔ جملۂ خبریہ کی تعریف یہی کی جاتی ہے لیکن جو خبر اللہ تعالیٰ دے وہاں یَحْتَمِلُ الْکِذْبَ کا عقیدہ کفر ہوجاتا ہے، وہ خبر سو فیصد صحیح ہے۔ اللہ سے بڑھ کر سچا کون ہوگا؟ وحئ الٰہی کی خبروں پر نحو کا یہ قاعدہ فٹ مت کرنا۔ آیت اَشَدُّ حُبًّا لِلہِ جملۂخبریہ سے نازل فرمانے کا عاشقانہ راز سوال یہ ہے کہ جملۂ خبریہ کیوں نازل فرمایا؟ جملۂ انشائیہ کیوں نازل نہ فرمایا کہ تم _____________________________________________ 13؎البقرۃ:165