عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
کی آنکھوں سے فیض ہوتا ہے۔ آپ کی طلب آپ کی آنکھوں سے ظاہر ہوتی ہے؎ دل کی بات آنکھوں سے پالی جائے گی بے سوالی بھی نہ خالی جائے گی یہ چند باتیں ضمناً آگئی تھیں۔ میں یہ عرض کررہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم تمہاری عاشقی قرآنِ کریم کی آیت سے ملاکر تسلیم کرتے ہیں کیوں کہ ہمیں گھر سے بےگھر کرکے ان لوگوں میں بیٹھنے کے لیے کہا گیا جو نمبر ۱) اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں، اس لیے کہ مَنْ اَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ جو جس سے محبت کرتا ہے تو وہ اپنے محبوب کو ضرور یاد کرتا ہے، ضبط نہیں کرسکتا ہے ؎ کہاں تک ضبطِ بے تابی کہاں تک پاسِ بدنامی کلیجہ تھام لو یارو کہ ہم فریاد کرتے ہیں یہ کسی بزرگ کا شعر ہے اور میرا شعر یہ ہے ؎ کہاں تک ضبطِ غم ہو دوستو راہِ محبت میں سنانے دو تم اپنی بزم میں میرا بیاں مجھ کو ذوق و مرادِ نبوت تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کے لیے ذکر کررہے ہو۔ تمہارے اخلاص پر قرآن نازل ہورہا ہے۔ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی رضا چاہتے ہیں تو تمہارے اخلاص پر کون تنقید کرسکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ خود فرمارہے ہیں یہ وہ قوم ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے اللہ کو یاد کررہی ہے لہٰذا میرا جینا اور مرنا ایسے عاشقوں کے ساتھ ہی ہوگا۔ اہل محبت کی قیمت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ آپ لوگ غریبی کی وجہ سے ایک لباس میں ہیں، آپ لوگوں کی کھالیں خشک ہیں فاقے کی وجہ سے، آپ لوگوں کے بال بکھرے ہوئے ہیں غربت کی وجہ سے لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں آپ لوگوں کی یہ قیمت ہے کہ