عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
کہ بھئی! مسجد میں کس کے آنے سے روشنی ہوتی ہے؟ ایک لڑکے کو مقرر کردیا کہ وہ اس کا اندازہ کرے۔ چناں چہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور روشنی ہوئی،یہ انہیں لے آیا۔ حضرت مولانا یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ آپ کیا وظیفہ پڑھتے ہیں کہ آپ کے آنے سے مسجد میں روشنی ہوجاتی ہے؟ اس نے بتایا کہ میں کوئی وظیفہ نہیں پڑھتا ہوں، میں ایک عامی مسلمان ہوں، مجھ میں کوئی خوبی نہیں ہے لیکن اللہ کے ایک زبردست عظیم الشان صاحبِ نسبت کی مجھ پر نظر پڑی تھی، جب وہ جان دینے کے لیے بالاکوٹ جارہے تھے ؎ جان تم پر نثار کرتا ہوں میں نہیں جانتا وفا کیا ہے یہ ان کی نظر کا صدقہ تھا۔ معلوم ہوا نظر سے بھی کچھ چیزیں مل جاتی ہیں۔ حضرت شاہ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کی کرامت حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ مسجد فتح پوری دہلی میں چھ سات گھنٹے عبادت کرکے جب دل کا نور لبریز ہوکر آنکھوں سے ٹپکنے لگا اور چہرے سے جھلکنے لگا تو جیسے ہی مسجد فتح پوری سے نکلنے لگے، ایک کُتا وہاں بیٹھا تھا، اس پر نظرپڑگئی۔ حضرت حکیم الامت مجدد الملت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی روایت ہے کہ جہاں جہاں وہ کتا جاتا تھا، دہلی کے سب کُتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھتے تھے جبکہ کُتوں کا مزاج باادب بیٹھنے کا نہیں ہے، بھونکنے کا مزاج ہے، اپنی برادری سے انہیں زیادہ حسد ہوتا ہے۔ کسی غیرمسلم نے حضرت والا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ کُتا بڑا باوفا ہوتا ہے۔ تو حضرت نے فرمایا مگر اپنی قوم سے غدّار ہوتا ہے، کُتا جب دوسرے کُتے کو دیکھتا ہے پھر دیکھو کیسا بھونکتا ہے، اتنا دوڑائے گا کہ جب تک وہ اپنی دُم کو اپنی دونوں رانوں کے درمیان سرنڈر نہ کرلے، دوڑاتا رہے گا۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ والوں کی نظر سے کُتا بھی محروم نہ ہوا اور وہ کُتوں کا پیر بن گیا، جہاں جارہا ہے سارے کُتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھ رہے ہیں، جب ان کی نظر سے کُتا بھی محروم نہ ہوا تو آہ! انسان کیسے محروم رہ سکتے ہیں؟ تو مقرر کو بھی آپ