عرفان محبت |
ہم نوٹ : |
|
ایک بچہ ہے، اس سے غلطی ہوگئی، اب ابّا سے لپٹ کر روئے جارہا ہے۔ جب ابّا نے دیکھا کہ اب تو بےہوش ہونے والا ہے تو اس کو گود میں اُٹھاکر پیٹھ پر ہاتھ پھیرتا ہے اور اس کا سر سینے سے لگاکر کہتا ہے کہ بیٹے! اب مت روؤ ورنہ تمہاری صحت خراب ہوجائے گی، ہم نے تم کو معاف کردیا، ہم تمہاری ندامت اور درخواستِ معافی اس درجہ نہیں چاہتے کہ تم بے ہوش ہوجاؤ، بیمارہوجاؤ بس ہم نے تمہیں معاف کردیا۔ جب ماں باپ کی رحمت کا یہ تقاضا ہے تو ارحم الراحمین کی رحمت کا کیا تقاضا ہوگا کہ اپنے بندوں کو رُلاتے رُلاتے بے ہوش کردیں؟ اور ہارٹ اٹیک ہوجائے؟ یا کوئی اور مصیبت آجائے؟ ہر گز نہیں! اللہ تعالیٰ بھی جب دیکھتے ہیں کہ بندہ مسلسل رو رہا ہے، سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے تر کررہا ہے اور اپنے جگر کا خون پیش کررہا ہے تو تھوڑی ہی دیر میں ان شاء اللہ تعالیٰ دل میں ٹھنڈک آجائے گی اور اُسے محسوس ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا۔ یہی قبولیتِ توبہ کی علامت ہے، وہ ہمارے پالنے والے ہیں، اس لیے بہت جلد معاف کردیتے ہیں لیکن میں آپ حضرات کو مشورہ دیتا ہوں کہ جب کبھی بدنظری ہوجائے یا نماز قضا ہوجائے یا کوئی خطا ہوجائے تو جب تک نماز ادا نہ کرے اور کوئی قطرہ آنسو کا نہ گرائے تب تک چین نہ آئے۔ یہ صاحبِ قصیدۂ بردہ نے فرمایا کہ دریا کا دریا انڈیل لو، معافی نہیں ہوگی لیکن ایک آنسو گرالو، معافی ہوجائے گی۔ گوری کو دیکھو یا کالی کو دیکھو،یہ حرام ہے، خالی مکروہ نہیں ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ان عورتوں کو بے پردہ دیکھنا، چاہے کرسچین ہوں، چاہے مسلمان ہوں یا یہودی ہوں، کوئی ہو زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ 8؎ یہ دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 9؎ اے محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)! ایمان والوں سے فرمادیجیے کہ نظر کو بچائیں۔ حفاظتِ نظر کا حکم بواسطۂ رسالت فرمانے کے عجیب اسرار اللہ تعالیٰ نے نظر بچانے کا براہِ راست ہم کو حکم نہیں دیا، سیّد الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے واسطے سے حکم دیا تاکہ ان کے جذبات میں دو قسم کا طوفان آئے۔ ایک تو بحیثیت _____________________________________________ 9؎صحیح البخاری: 923-922/2 (6275)، باب زناالجوارح دون الفرج، المکتبۃ المظہریۃ 10؎النور:30