Deobandi Books

عرفان محبت

ہم نوٹ :

27 - 34
تو  دل  میں  تو  آتا  ہے  سمجھ  میں  نہیں  آتا
ہم   جان   گئے   بس   تری   پہچان   یہی   ہے
اور جس دن اللہ تعالیٰ دل میں آئے گا، اس دن یہ شعر پڑھیں گے  ؎
یہ   کون   آیا   کہ  دھیمی  پڑگئی  لو  شمع  محفل   کی
پتنگوں  کے  عوض  اُڑنے  لگیں  چنگاریاں  دل  کی
جس دن مولیٰ دل میں آئے گا ساری لیلائیں دل سے نکل جائیں گی، سورج اور چاند کی روشنی لوڈشیڈنگ معلوم ہوگی، دھیمی پڑجائے گی، سلاطین کے تخت و تاج نیلام ہوتے اور اُڑتے نظر آئیں گے، سارا عالَم آپ کی نگاہوں سے گرجائے گا کیوں کہ خالق عالم کی شان ہی ایسی ہے۔     اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اپنی شان کو، ان سے بڑھ کر ان کی شان اور کون جان سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ ہمارے نام میں، ہمارے ذکر میں اتنی مٹھاس ہے، اتنی ہماری شانِ جمال ہے،             اتنی ہماری شانِ محبوبیت ہے، ہم نے سارے جہاں اور دونوں جہاں کی لذتیں پیدا کیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جملۂ خبریہ نازل فرمایا کہ ہمیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ تم ہم سے محبت کرو، جب ہم دل میں آئیں گے تو تم خود مست ہوجاؤگے اور علامت یہ پیدا ہوگی کہ تم                سلاطین کو خاطر میں نہیں لاؤگے، سورج اور چاند کی روشنی کو خاطر میں نہیں لاؤگے، لیلائے کائنات کے چکر والو! میں مولائے کائنات ہوں، ساری لیلاؤں کو میں نے نمک دیا ہے، جب وہ خالق نمکیاتِ لیلائے کائنات دل میں آتا ہے تو پھر وہ دل دونوں جہاں سے مستغنی اور بے نیاز ہوجاتا ہے۔ وہ جنت کا سوال بھی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر، رسول اللہ صلی اللہ                      علیہ وسلم کا حکم سمجھ کر، مگر اللہ تعالیٰ کی رضا کو، اللہ تعالیٰ کی لذتِ عبادت کو، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کو جنت سے بھی افضل سمجھتا ہے۔ آپ نے سمجھ لیا کہ آج میں لیسٹر میں کتنا عظیم الشان مضمون بیان کررہا ہوں؟ میں مسجد میں کہتا ہوں کہ آج میں پہلی مرتبہ یہ مضمون بیان کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اَشَدُّ حُبًّا  لِلہِ جملۂ خبریہ سے کیوں نازل فرمایا؟ جملۂ انشائیہ کیوں نازل نہیں فرمایا؟یہ بتاؤ کہ اگر کوئی سورج کو پاجائے تو کیا سورج کو یہ حکم دینے کی ضرورت ہے کہ اب تم مجھے پاگئے تو ستاروں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں؟ سورج جانتا ہے کہ جب مجھے پائے گا تو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 انعامِ محبت 9 1
5 نیت کا اثر 10 1
6 نگاہوں کا فیض 11 1
7 سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کی کرامت 11 1
8 حضرت شاہ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کی نظر کی کرامت 12 1
9 ذوق و مرادِ نبوت 13 1
10 اہل محبت کی قیمت 13 1
11 آدمیت کیا ہے؟ 14 1
12 حدیث اَللّٰہُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِمَآءِ الثَّلْجِ کی الہامی تشریح 16 11
13 قبولیتِ توبہ کی علامت اور اس کی مثال 16 1
14 حفاظتِ نظر کا حکم بواسطۂ رسالت فرمانے کے عجیب اسرار 17 1
18 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 18 1
19 بدنظری کا اثر 18 1
20 اللہ تعالیٰ سے معافی حاصل کرنے کا طریقہ 19 1
21 بیویوں سے نیک برتاؤ کی دلسوز مثال 19 1
22 ولی اللہ بننے کا راستہ 19 1
23 بیویوں کا ایک اور حق 20 1
24 مجلس دعوۃ الحق کیا ہے؟ اور کس نے قائم کی؟ 22 1
26 تعمیرِ ظاہر و باطن 22 1
27 اصلی مولوی کون ہے؟ 23 1
28 آیت اَشَدُّ حُبًّا لِلہِ جملۂخبریہ سے نازل فرمانے کا عاشقانہ راز 24 1
29 اہل وفا کون ہیں؟ 25 1
30 اَشَدُّ حُبًّا لِلہِ کا جملۂ خبر یہ حق تعالیٰ کی شانِ محبوبیت کی دلیل 26 29
31 اشد محبت کثرتِ ذکر سے ملتی ہے 28 1
32 اشد محبت مانگنے کا طریقہ حدیثِ پاک سے 28 1
33 اہل اللہ سے محبت ذوقِ نبوت ہے 29 1
34 عجیب رابطہ 29 1
35 محبت کی حدود 30 1
36 جان سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی محبت مطلوب ہے 30 1
37 اہل و عیال سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی محبت مطلوب ہے 32 1
38 شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ اللہ کی محبت مطلوب ہے 32 1
Flag Counter