نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
ہوں گے،آنکھیں کجلائی ہوئی ہوں گی، یعنی کا جل لگا ہوا ہوگا۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ تعالیٰ اس کی شرح وتفصیل فرماتے ہیں کَعَیْنِ الظَّبْیِ جیسے ہرن کی آنکھ، کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو چڑیا خانہ میں ہرن کو جاکر دیکھ لو، اور تیس یا تینتیس سال کی عمر رہے گی، لیکن اِس زمانے کے تینتیس نہیں، کیوں کہ اِس زمانے میں تو بعض لوگ تینتیس ہی میں بوڑھے معلوم ہورہے ہیں کہ ان کے بال سفید ہورہے ہیں،بڑھاپے کے آثار ہیں، بقول شاعر ؎طفلی گئی علامتِ پیری ہوئی عیاں ہم منتظر ہی رہ گئے عہدِ شباب سے اس لیے علامہ آلوسی رحمہ اللہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اَلْمُرَادُ بِذٰلِکَ کَمَالُ الشَّبَابِ 8؎ مُراد اس سے نہ تیس ہے نہ تینتیس ہے بلکہ کمالِ شباب مراد ہے۔ اللہ تعالیٰ جنت میں کمالِ شباب عطا فرمائیں گے اور ایک ایک جنتی کو سو مَردوں کی طاقت عطا فرمائیں گے۔ معترضینِ رسول کو دنداں شکن جواب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس جنتی مَردوں کی طاقت عطا فرمائی گئی تھی، چالیس کو سو سے ضرب دیجیے تو چار ہزار ہوئے۔ مشکوٰۃ کی شرح مظاہر حق میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں چار ہزار(۴۰۰۰) مَردوں کی طاقت تھی، اس لیے نوبیویوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مجاہدہ تھا۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں پر اعتراض کرنے والوں کو دنداں شکن جواب موجود ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادیاں وحی الٰہی سے کیں، خاص کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شبیہ مخمل کے کپڑے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام لے کر آئے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ آپ اِن سے شادی کریں۔ جو نکاح وحی الٰہی سے ہو اس پر شک وشبہات کرنے والوں کا کیا حال ہوگا؟ یہ سب ملا عین ہیں۔ ملاعین ملعون کی جمع ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پر قیاس کرتے ہیں ،ورنہ محدثین نے لکھا ہے کہ نہ صرف حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے، بلکہ ہر شادی آپ صلی اللہ علیہ وسلم _____________________________________________ 8؎روح المعانی:143/27،الواقعۃ(38)،داراحیاءالتراث، بیروت