نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت پر شانِ رحمت لہٰذا اس رحمت کو ہر وقت لینے کے لیے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیمات دیں کہ اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ میں جب تک رہو گے گناہ سے بچے رہو گے، نفس کے شرسے بچے رہو گے، کیوں کہ یہ استثنا اللہ تعالیٰ کا ہے، لیکن یہ رحمت ہروقت کیسے ملے گی؟ اس کے اسباب اللہ کے رسول رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے امت کو بتادیے ہیں۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو امت کی اتنی فکر تھی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا آپ اپنی امت کے غم میں اپنے کو مار ڈالیں گے؟اس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم سے کتنی محبت ہے۔ تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رحمت کے سایہ میں رہنے کے لیے کہ نفس کے شر سے میری امت بچی رہے، چند دعائیں سکھائی ہیں، ان میں علومِ نبوت کا کلام اللہ سے رابطہ ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے میں نےعرض کیا تھا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی والدہ حضرت اُمِ سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی درخواست پر آپ نے چار دعائیں دی تھیں اُس وقت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر دس سال تھی۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی یہ دعائیں بھی قرآنِ پاک کے اسلوب کے مطابق تھیں۔ وہ دعائیں یہ ہیں: ۱) اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ ۲) وَوَلَدِہٖ ۳) وَاَطِلْ عُمْرَہٗ ۴) وَاغْفِرْذَنْبَہٗ 12؎ تومال کو مقدم کیا اللہ کے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یعنی اے اللہ ! انس کے مال میں برکت دے اور اس کی اولاد میں برکت دے اور اس کی عمر زیادہ کردے اور اس کے گناہوں کو معاف کردے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مال کی دعا کو مقدم کیوں کیا؟ تاکہ اولاد کی وجہ سے گھبراہٹ نہ ہو، کیوں کہ اگر مال نہ ہوگا تو اولاد کو بوجھ سمجھے گا اور سوچے گا کہ کہاں سے کھلاؤ ں گا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بھی پہلے مال کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ اپنے رب سے مغفرت مانگو، اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا وہ بہت معاف کرنے والا _____________________________________________ 12؎صحیح البخاری:939/2(6378)،باب دعوۃ النبی لخادمہ بطول العمر،المکتبۃ المظھریۃ۔ ذکرہ بلفظ اکثر مالہ وولدہ، وبارک لہ فیمااعطیتہٗ