نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
نفس نہ کثیف ہے نہ لطیف ہے، اگر نیک عمل کرتے رہوتو نفس لطیف ہوجاتا ہے اور اگربُرا عمل کرو تو نفس کثیف ہوجاتاہے، یعنی ایک سادہ تختی اللہ نے دی ہے،چاہو تو اس پر خیر لکھ دو چاہو تو بُرائی لکھ دو،نفس تم کو مجرد سادہ دیا گیا ہے، جیسے بچے کوسادہ تختی دی جاتی ہے، چاہے تو اس پر قرآن شریف لکھو، چاہے تو اس پر گندی باتیں لکھ دو۔ نفس کی دو تعریفیں بیان ہوگئیں، ایک علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی اور ایک ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی۔ ۳)اب ایک حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف بھی سن لو، فرماتے ہیں کہ نفس نام ہے مرغوباتِ طبعیہ غیر شرعیہ کا یعنی طبیعت کی وہ مرغوبات، وہ پسندیدہ چیزیں جن کی شریعت اجازت نہ دیتی ہو۔ جیسے گناہ کے تقاضے کہ ان کی طرف طبیعت تو مائل ہوتی ہے،لیکن خدا کا حکم ہے ان سے بچو، ان سے فرار اختیار کرو یعنی طبیعت کی وہ پسندیدہ چیزیں جو اللہ کوناپسند ہیں ان کا نام نفس ہے۔ اور چوتھی تعریف اس فقیر کی ہے، وہ کیا ہے؟ مجاری قضائے شہوات، شہوت کے جہاں سے فیصلے جاری ہوتے ہیں یعنی’’ ہیڈ کوارٹر‘‘ مجریٰ کے معنیٰ ہیں جاری ہونے کی جگہ، تو شہوت کے فیصلے جہاں سے جاری ہوتے ہیں اس کا نام نفس ہے، مجاری قضائے شہوات۔ توفیق کی تعریف علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے نفس کی تعریف میں فرمایا کہ نفس سراپا ظلمت ہے اور اس کا چراغ توفیقِ الٰہی ہے ۔تو توفیق کی تعریف بھی سن لیجیے۔ توفیق کی تین تعریفیں ہیں: ۱) تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ نَحْوَ الْمَطْلُوْبِ الْخَیْرِ ۔اسبابِِ خیروعملِ خیر کے اسباب جمع ہوجائیں۔ جیسے کہیں ملازم تھا جہاں اس کو دینی نقصانات تھےاور پھرکہیں اچھی جگہ یعنی دینی ماحول میں نوکری مل جائے یا ساری زندگی کسی اور کام میں تھا آخر میں خانقاہوں سے،اللہ والوں سےیااللہ والوں کےغلاموں سے جڑ گیا،اسباب پیدا ہوگئے، تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ ، تَوْجِیْہْ وَجْہٌ سے ہے یعنی سامنے آجانا۔ ۲)توفیق کے دوسرے معنیٰ کیا ہیں؟ خَلْقُ الْقُدْرَۃِ عَلَی الطَّاعَۃِ ۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کی قدرت پیدا ہوجائے۔