نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
یعنی لفظ ہبہ سے منگوانے میں اللہ تعالیٰ نے اشارہ فرمادیا کہ یہ توفیقِ استقامت وحسنِ خاتمہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور ان کا کرم ہے، اللہ تعالیٰ پر کوئی واجب نہیں ہے۔ نعوذ باللہ! ان کے ذمہ کوئی قرضہ نہیں ہے کہ وہ بندوں کو ادا کریں، بلکہ اپنے کرم سے وہ بندوں کو عطا فرماتے ہیں کہ جس سے حُسنِ خاتمہ ہو جائے۔ علامہ سید آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وَھَبْ لَنَا کے بعد مِنْ لَّدُنْکَ دو لفظ نازل کرکے رحمت کو بعد میں بیان فرمایا تاکہ شوق پیدا ہوجائے، بندے سوچیں کہ یا خدا! کیا ملنے والا ہے؟ جیسے بچے کو لڈو دکھا یا جاتا ہے تاکہ وہ چیخنا شروع کردے کہ ابا لڈو دو، ابا لڈو دو، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے شوق کو دیکھنا چاہتے ہیں تَشْوِیْقًا لِّلْعِبَادِ شوق معنیٰ میں تڑپ کے ہے، یہ بھی سمجھ لو۔ اسی لیے میں کہا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا ایک نام کریم ہے اور کریم کی تین تعریف بیان کرتا ہوں اَیْ مُتَفَضِّلٌ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ حق نہیں بنتا ہے پھر بھی مہربانی کرنے والا، اَیْ مُتَفَضِّلٌ بِلَا مَسْئَلَۃٍ وَّلَا وَسِیْلَۃٍ بغیر سوال اور بغیر وسیلے کے دینے والا، اَیْ مُتَفَضِّلٌ فَوْقَ مَایَتَمَنّٰی بِہِ الْعِبَادُ 18؎ جتنا انسان تمنا کرے اس سے زیادہ عطا کرنے والا۔ نفس کی تعریف جیسا کہ ابھی بیان کیا کہ اللہ کی رحمت لینے کے لیے نفس کے شرسے حفاظت ضروری ہے، لہٰذا سوال یہ ہے کہ نفس کی تعریف کیا ہے؟ نفس کیا چیز ہے؟ اب نفس کی تین تعریفیں بیان کرتا ہوں: ۱) اَلنَّفْسُ کُلُّھَا ظُلْمَۃٌ وَّسِرَاجُھَا التَّوْفِیْقُ 19؎ نفس بالکل اندھیرا ہے اور اس کاچراغ اللہ تعالیٰ کی توفیق ہے۔ یہ تعریف علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے کی ہے۔ ۲)نفس کی دوسری تعریف ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں: اَلْجَسَدُ کَثِیْفٌ وَالرُّوْحُ لَطِیْفٌ وَّالنَّفْسُ بَیْنَھُمَا مُتَوَسِّطَۃٌ 20؎ _____________________________________________ 18؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان 19؎روح المعانی:78/13، یوسف (53)، داراحیاءالتراث، بیروت 20؎مرقاۃ المفاتیح:245/1، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، المکتبۃ الامدادیۃ