نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
کہ ہر ایک کا قرضہ اور اس کا نام الگ الگ پڑیا میں بندھاہوا تھا اور حلوہ بیچنے والے کا پیسہ الگ تھا۔ انہوں نےاُٹھ کر کے سب کو دے دیا اور کہا جلدی بھاگ جاؤ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ اے خدا! یہ فضل ومہربانی تو اس سے پہلے بھی آپ کرنے پر قادر تھے جب یہ سب لوگ ہم کو گھیرے ہوئے تھے اور دل کشمکش میں اوپر نیچے ہورہا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی، میرے بندے تیری مجلس میں کوئی رونے والا نہیں تھا ، ہمیں رونے کا انتظار تھا۔ معلوم ہوا کہ جب تک کوئی روتا نہیں اس پر اللہ کا فضل نہیں ہوتا ۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎تا نہ گرید کود کے حلوہ فروش رحمتِ حق ہم نمی آید بجوش جب تک حلوہ فروش کا بچہ نہیں روتا رحمتِ حق جوش میں نہیں آتی۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت مولانا اصغر میاں جی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کوئی بچہ لےکر آیا کہ حضرت یہ بہت روتا ہے۔ حضرت میاں صاحب مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ تھے اور اکابر اولیاء اللہ میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ ارے بھئی! رونا تو ہم بڑوں کو چاہیے تھا ، جب ہم بڑے نہیں روتے اور تم بھی بچوں کے نہ رونے کے لیےتعویذ لینے آگئے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کیسے ناز ل ہوگی؟ موردِ رحمت چار قسم کے افراد حدیثِ پاک میں ہے لَوْ لَا رِجَالٌ خُشَّعٌ اگر خشوع کرنے والے مرد نہ ہوتے وَشُیُوْخٌ رُکَّعٌ اور کمر جھکے ہوئے بوڑھے نہ ہوتے وَاَطْفَالٌ رُضَّعٌ اور دودھ پیتے بچے نہ ہوتے وَبَھَائِمٌ رُتَّعٌ اور بے زبان جانور نہ ہوتے لَصَبَبْنَاعَلَیْکُمُ الْعَذَابَ صَبًّا 15؎ توتمہارے او پربارش کی طر ح عذاب نازل ہوجاتا۔ معلوم ہوا کہ چار قسم کی مخلوق کی وجہ سے ہم لوگ عذابِ الٰہی سے بچے ہوئے _____________________________________________ 15؎کنزالعمال:15/16،(43732) ، الترھیب الاحادی من الاکمال ، ذکرہ بلفظ ولولا رجال خشع وصبیان رضع ودواب رتع لصب علیكم البلاء صبا، مؤسسۃ الرسالۃ /التفسیر القرطبی:2/ 116