نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
ہیں۔ نمبر ایک رِجَالٌ خُشَّعٌ ڈرنے والے مردِ خدا، نمبر دو دودھ پیتے بچے جن کو اَطْفَالٌ رُضَّعٌ کہا گیا ہے،نمبرتین بڑے بوڑھے جنہیں شُیُوْخٌ رُکَّعٌ کہتے ہیں ،نمبر چار بے زبان جانور جن کو بَھَائِمٌ رُتَّعٌ کہتے ہیں۔ آج دیکھو لاکھوں مرغیاں جلادی گئیں۔ بے گناہ مخلوق کو زندہ جلادیا گیا، اللہ تعالیٰ ان بے گناہوں مظلوموں کی آہ سن لے اور ہم پر کوئی ایسا حاکم بنادے جس سے پورے ملک میں امن وامان قائم ہو جائے، علم الٰہی میں جس کا نظم وانتظام وصلاحیت ہمارے لیے خیر ہو، آپ بہتر جانتے ہیں، ہم تو آپ سے مانگتے ہیں۔ اپنی ذات پر بھروسہ مت کرو، ہم جن کو اچھا سمجھتے ہیں دُ م اٹھاؤ تو مادّہ نظر آتی ہے ؎ہر کہ او دُم برداشتہ مادہ نظر می آید اس لیے عرض کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے رجوع کرو، اپنے علم پر ناز مت کرو، اللہ تعالیٰ کے حوالے کرو کہ اے خدا! اپنے علم کے اعتبار سے ہماری خیر و بہتری کے لیے عالمِ غیب سے اسباب پیدا فرما۔ آیت رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا کا ترجمہ وتفسیر حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے وعظ محاسنِ اسلام میں لکھا ہے کہ جو ایمان پر قائم رہناچاہتاہےتووہ رَبَّنَالَاتُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَاوَ ہَبۡ لَنَامِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃًاِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ کو کثرت سے پڑھے،حسنِ خاتمہ کے لیے اکسیر ہے۔حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن میں اس کی تفسیر فرماتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہمارے دلوں کو کج نہ کیجیے بعد اس کے کہ آپ ہم کو (حق کی طرف) ہدایت کرچکے ہیں اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت (خاصہ) عطا فرمائیے (وہ رحمت یہ ہے کہ راہِ مستقیم پر ہم قائم رہیں) بلاشبہ آپ بڑے عطا فرمانے والے ہیں۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ یہاں رحمت سے رحمتِ خاصّہ مراد ہے یعنی دین پر استقامت کی توفیق۔