نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے |
ہم نوٹ : |
|
ہے، یُرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا وہ آسمانوں سے تم پر بارش کردے گا، وَیُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ اورتم کو مال دے گا اور اولاد دے گا۔ تو مال کو پہلے اور اولاد کو بعد میں بیان کیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پورے کلام اللہ کی تفسیر ہیں۔ آپ کا جو بھی ارشاد ہے کسی نہ کسی آیت سے اس کا تعلق ہے، چناں چہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی اس میں اسلوبِ قرآن کے مطابق مال کو مقدم کیا۔ سبحان اللہ! یہی آپ کے رسول ہونے کی بہت بڑی دلیل ہے۔ علومِ نبوت خود دلیلِ نبوت ہیں۔ سایۂ رحمت دلانے والی دُعائیں جیسےآیت اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سایہ ہوگا بندہ نفس کے شر سے محفوظ رہے گا، تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فکر ہوئی کہ میری امت ہروقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سایہ میں رہے ؟اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی دعائیں سکھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اس رحمت کے حصول کے لیے ایک دعا قرآنِ پاک میں نازل فرمائی ہے۔ پہلے میں کلام اللہ پیش کرتا ہوں: رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ 13؎اے ہمارے رب ! ہمارے دل کو ٹیڑھا نہ ہونے دیجیے، یعنی ہمیں نفس کا غلام نہ بننے دیں، بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا بعد اس کے کہ آپ نے ہم کو ہدایت کی نعمت سے نواز ا ہے وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اور ہم کو ہبہ کر دیجیے وہ رحمت۔ کون سی رحمت؟ یہاں رحمت سے مراد اِلَّا مَارَحِمَ والی رحمت ہے۔مفسرین نے لکھا ہے کہ اس رحمت سے مراد استقامت علی الدین اورنفس کے شر سے حفاظت ہے۔ سبحان اللہ ! اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے دستگیری فرمائی کہ میرے بندے اِلَّامَا رَحِمَ والی رحمت کیسے پائیں گے جس سے نفس کے شر سے بچیں رہیں گے، اس کے لیے یہ آیت نازل کردی کہ رَبَّنَا لَاتُزِغْ قُلُوْبَنَا... الخ کہ گڑ گڑا کر یہ دعا مانگتے رہو۔ _____________________________________________ 13؎اٰل عمرٰن:8