Deobandi Books

مقام اولیاء صدیقین

ہم نوٹ :

16 - 34
ہماری حیات کی بنیاد ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ پڑھا کرتے تھے؎
ترا  ذِکر   ہے   مری   زندگی
ترا  بھولنا   مری  موت  ہے
تو جب بھولنا موت ہے تو گناہ کرنا تو بھولنے سے بہت زیادہ شدید ہے۔ بھولنا تو یہ ہے کہ آج تلاوت نہیں کی، ذکر نہیں کیا۔اور گناہ کیا ہے؟ غفلت کا فردِ کامل ہے، بھولنے کی اعلیٰ درجہ کی بدمعاشی ہے۔ بدمعاشی کی کئی قسمیں ہوتی ہیں مکروہ تنزیہی ہے، مکروہ تحریمی ہے، حرام ہے، پھر اس سے بڑھ کر کفر ہے، شرک ہے۔ نعوذباللہ۔ تو اس لیے عرض کرتا ہوں کہ جب کبھی خطا ہوجائے، ایک اعشاریہ حرام لذت آجائے، گوشۂ چشم سے بھی کہیں بدنظری کرلی،  گوشۂ چشم کو کن انکھیاں کہتے ہیں، کن انکھیاں کے معنیٰ معلوم ہیں؟ یعنی کونۂ آنکھ۔ غرض جب ایک اعشاریہ بھی حرام لذت دل میں آجائے،فوراً تڑپ جاؤ کہ اب ہماری روح اللہ تعالیٰ کے دردِمہجوری سے ہمکنار ہورہی ہے، لہٰذا فوراً توبہ کرکے بذریعہ رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ  اَنۡفُسَنَااپنی مہجوری، جدائی اور دوری کو اللہ تعالیٰ کے قرب وحضوری سے تبدیل کرلو۔ شیطان ونفس کے اختیار میں گناہوں سے اگر ہماری دوری دی ہے،لیکن اللہ تعالیٰ نے رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ  اَنۡفُسَنَا نازل فرماکر ہمارے اختیار میں ہماری حضوری بھی دے دی ہے۔ یہ تفسیر روح المعانی کا مضمون ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ آیت کیوں نازل کی گئی؟ تاکہ بندوں سے جب خطا ہوجائے تو رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤاَنۡفُسَنَا وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡلَنَاوَتَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ5؎  کا اعتراف کرکے وہ اپنی دوری کو جو گناہوں سے لازمی تھی اس کو حضوری سے تبدیل کرلیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارے اختیار میں ہماری حضور ی بھی دے دی ہے کہ اگر تم نالائقی کرجاؤ اور تم سے گناہ ہوجائے تو توبہ واستغفار سے، آہ وزاری سے، اشکباری سے تم اس مقام پر پہنچ جاؤ جو ہم نے ملائکہ کو بھی نہیں دیا؎
کبھی  طاعتوں  کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور  ہے
ہے مَلک کو جس کی نہیں خبر وہ  حضور میرا حضور ہے
_____________________________________________
5؎    الاعراف:23
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 ندامت…بندوں کا ایک امتیازی شرف 11 1
4 حوالۂ کتب اورحوالۂ قطب کا فرق 11 1
5 قیمتی لباس پہننے کا ایک مسئلہ 11 1
6 ولایت کا مدار تقویٰ ہے 13 1
7 توبہ اور دریائے قُرب 14 1
8 توبہ کے معنیٰ 14 1
11 نافرمانی سے فرماں برداری کی طرف واپس آنا 15 8
12 غفلت سے ذکر کی طرف واپس آنا 15 8
13 غیبوبت سے حضوری کی طرف واپس آنا 17 8
14 بنیادِ ولایت تقویٰ ہے 18 1
15 تائب اور نادم گناہ گار بھی ولی اللہ ہے 18 1
16 حیا کی تعریف 19 1
17 تقویٰ کی دائمی فرضیت اور اس کی وجہ 19 1
18 نفس کی حیلولت اور نورِ نسبت کی عجیب تمثیل 20 1
19 مقامِ صدیقین 21 1
20 صدیقین کے شہداء سے افضل ہونے کی وجہ 21 19
21 جانِ پاکِ نبوت میں صدیقِ اکبر کی محبت 22 19
22 صدیق زندہ شہید ہوتا ہے 22 19
23 دروازۂ صدیقیت قیامت تک کھلا رہے گا 24 19
24 صدیقین کی چار تعریفات 24 1
25 اللہ کی ولایت کے لوازمات 25 24
26 صدیق کی پہلی تعریف 26 24
27 صدیق کی دوسری تعریف 27 24
28 صدیق کی تیسری تعریف 28 24
29 صدیق کی چوتھی تعریف 29 24
30 شہادت کا راز 30 1
31 مقامِ اولیاء صدیقین کے حصول کا طریقہ 31 1
32 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام 31 1
33 خلاصۂ تقریر 32 1
Flag Counter