تعلیم و تزکیہ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اس وعظ کا تعارف قرآن و حدیث کو سمجھنے کے لیے بزرگوں سے تعلق قائم کرنا پڑتا ہےچاہے ظاہری علم کتنا ہی حاصل کرلیا ہو۔ وہ لوگ جو بہت زیادہ علم نہیں رکھتے تھے، کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرنے کی برکت سے جب تزکیہ کرایا تو خود بھی اللہ والے ہوگئے اور ان کی برکت سے ہزاروں لوگ دین دار اور اللہ والے بنے۔ اس کے برعکس جن اہلِ علم حضرات نے محض کتب بینی پر اکتفا کیا، اللہ والوں کی غلامی اختیار کرنے کو پسند نہیں کیا اور اپنی اصلاح و تربیت نہیں کروائی، تو تاریخ گواہ ہے کہ ان کا علم و کمال امت کے لیے تو کیا خود ان کے لیے بھی فائدہ مند ثابت نہیں ہوا۔ شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے وعظ ’’تعلیم و تزکیہ کی اہمیت‘‘ میں علم نبوت یعنی ظاہری احکاماتِ شریعہ کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ باطنی احکاماتِ شریعہ کا علم حاصل کرنے کا اہتمام کرنے کی بھی تاکید فرمائی ہے۔ باطنی احکامات کے علم کا نام تزکیہ ہے یعنی جھوٹ، غیبت، حسد، بدنظری وغیرہ جیسے روحانی و اخلاقی گناہوں سے بچ کر نفس کا کامل تزکیہ کیا جائے۔