ہو کہ صاحب آپ کے پاس معافی مانگنے آیا ہوں، معاف کرنا ،میں نے آپ کی غیبت کی ہے۔ اس سے اچھا بھلا دل خراب ہوجاتا ہے اور نفرت ہوجاتی ہے کہ ہم تو اس کو دوست سمجھتے تھے یہ بھی مخالف نکلا، لہٰذا جس کی غیبت کی ہے جب تک اس کو اطلاع نہ ہو اس سے معافی مانگنا ضروری نہیں بلکہ نہیں مانگنا چاہیے اور جو طریقہ ابھی بتایا ہے اس طرح تلافی کریں یعنی دو رکعات صلوٰۃِ توبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور جن لوگوں سے غیبت کی ہے ان سے تردید کریں اور اپنی غلطی کا اعتراف کریں اور کچھ ثواب بخش دیں اور کچھ خیرات کردیں مثلاً: سو روپیہ یا سو ٹکا کسی غریب کو دے دیں اور اللہ سے کہہ دیں کہ یا اللہ! اس کا ثواب ان کو دے دیجیے جن کو ہم نے کبھی ستایا ہو یا برا بھلا کہہ دیا ہو یا ہاتھ سے ماردیا ہو، یا بچپن میں ہم نے ان کا کاغذ پرچہ چُرالیا ہو۔ اسکولوں میں جب پڑھتے ہیں اور درمیان میں جو انٹرویل ہوتا ہے، تو جس کا قلم جس کی دوات جس کی کاپی دیکھی بغل میں دبالی، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، ہوسکتا ہے اس زمانے میں کوئی ایسی حرکت کرلی ہو تو اس طرح اس کو ثواب بخش دو۔ اس کے بعد دو رکعات صلوٰۃ الحاجت پڑھ لو۔ صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے خوب مانگو، جس وقت بندے کا ہاتھ اُٹھتا ہے تو اس وقت ساری کائنات اس کے ہاتھوں کے نیچے ہوتی ہے، دُعا مانگنے والے کا ہاتھ اللہ کے سامنے ہوتا ہے اور ساتوں آسمان وزمین سب نیچے ہوجاتے ہیں۔ دیکھیے جس کا ہاتھ خدا کے سامنے ہے تو ساری مخلوق اس کے سامنے ہیچ ہے، ساری کائنات سارے عالم، زمین وآسمان اس کے ہاتھوں کے نیچے ہیں، دُعا مانگنے سے اتنا اونچا مقام ملتا ہے۔ یہ بات ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی تھی کہ جب بندہ دُعا مانگتا ہے تو ساری کائنات اس کے ہاتھوں کے نیچے ہوجاتی ہے۔اور ایک مجذوب نے تو عجیب دُعا مانگی کہ یااللہ! میرے چھوٹے چھوٹے ہاتھ جو آپ ہی کےبنائے ہوئے ہیں، تو آپ کے بنائے ہوئے ہاتھ آپ کے حضور میں اُٹھے ہوئے ہیں ان کو محروم نہ واپس لوٹائیے، میرے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں میں اپنے بڑے بڑے ہاتھوں سے دے دیجیے۔ مجذوبوں کی دُعا بھی کیا پیاری ہوتی ہے۔ غرض سب کچھ مانگنے کے بعد آخر میں اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کو مانگ لو کہ اے اللہ! ہم آپ سے آپ کو مانگتے ہیں کہ آپ ہم سے راضی اور خوش ہوجائیے، اپنی ناراضگی کو ہم سے اُٹھالیجیے، ہمیں اپنا بنالیجیے۔ اور اللہ سے کہو کہ نفس وشیطان یہ دو غنڈے ہم کو ستاتے ہیں، ہمیں آپ کے قُرب