ودیعت فرمائی ہے، اس ہمت کو استعمال کرنے کی ہمت عطا فرمائیے۔نمبر۳) خاصَّانِ خُدا سے ہمت کی دُعا کرائیے اور اپنے مرشد کو لکھیے کہ آپ دُعا کیجیے کہ مجھے گناہ چھوڑنے کی ہمت ہوجائے۔
نمازِ توبہ اور نمازِ حاجت کا معمول
روزانہ دو رکعت صلوٰۃ التوبہ اور صلوٰۃ الحاجت پڑھیں اور اللہ سے یوں کہو کہ جب سے بالغ ہوا ہوں اس وقت سے لے کر میرے آنکھوں کے ،کانوں کے ،جسم کے ،ظاہر کے، باطن کے تمام گناہوں کو معاف کردیجیے اور مخلوق کے حقوق میں جو کوتاہی ہوئی ہو مثلاً کسی کی غیبت کی ہو یا کسی کو ستایا ہو اور اس سے معافی مانگنا اب ممکن نہ رہا، تو صبح وشام تینوں قل جو ہم پڑھتے ہیں اے اللہ! اس کو قبول کرکے اس کا ثواب ان لوگوں کو دے دیجیےجن کو ہم سے کوئی تکلیف پہنچ گئی ہو، اور قیامت کے دن ان لوگوں کو ہم سے خوش کردیجیے۔ لیکن جن لوگوں کا حق یاد ہو ان کا حق ادا کریں یا ان سے معاف کرالیں اور جن کا یاد نہ ہو تو آپ کہاں تک یاد کریں گے کہ آج سے پچاس سال پہلے آپ نے کس کی غیبت کی تھی، لہٰذا یہ عمل شروع کردو، یعنی ثواب پہنچانا شروع کردو۔ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اِنَّ اللہَ اِذَا رَضِیَ عَنْ عَبْدِہٖ وَقَبِلَ تَوْبَتَہٗ اَرْضٰی عَنْہُ خُصُوْمَہٗ وَ رَدَّ مَظَالِمَہٗ20؎ جب اللہ اپنے بندے سے خوش ہوجاتا ہے اور اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے تو اس کے فریقوں کو یعنی مظلومین جن کو اس نے ستایا ہے اور کسی مجبوری سے ان کا حق ادا نہیں کرسکا، اللہ راضی کرادے گا اور اس کے مظالم کا بدلہ اللہ تعالیٰ خود ادا کردے گا۔ یہ محدثین نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے جس میں سو (۱۰۰)قتل کا معاملہ تھا اور قاتل توبہ کرنا چاہتا تھا، تو اس سے کہا گیا کہ فلاں صالحین کی بستی میں جاکر توبہ کرو وہاں توبہ قبول ہوگی۔ یہ ہے صالحین کا اور اولیاء اللہ کا مقام کہ اللہ والے جس زمین پر رہتے ہیں اس کی مٹی کو اللہ یہ عزت دے رہا ہے کہ سو قتل کے مجرم کی توبہ کے لیے شرط لگائی جارہی ہے کہ اس بستی میں جاکر توبہ کرو جہاں اللہ والے رہتے ہیں، خدا کے خاص
_____________________________________________
20؎ مرقاۃ المفاتیح:239/5،باب الاستغفار و التوبۃ،دارالکتب العلمیۃ،بیروت ،قال: وفی الحدیث ترغیب فی التوبۃ کماذُکر(اٰنفا)238/5