انعام لے لو،یہ گال سلامت رہنے والے نہیں ہیں۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ شریف میں لکھا ہے کہ سردیوں میں تین دن کے بعد اور گرمیوں میں چوبیس گھنٹے کے بعد مردہ کا جسم سڑجاتا ہے۔ قبر کھودکر دیکھ لیں تو نظر آئے گا کہ گالوں کو کیڑے لے کر بھاگ رہے ہیں، آنکھوں کی جگہ بجائے آنکھوں کے حلقوں میں کیڑے گھسے ہوئے ہیں، کوئی کیڑا آنکھ لے کر بھاگ رہا ہے، کوئی گال لے کر بھاگ رہا ہے، کوئی بال لے کر بھاگ رہا ہے، کوئی ہونٹ لے کر بھاگ رہا ہے۔ اور یہ مراقبہ کرو کہ دوزخ سامنے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ اس نالائق کو دوزخ میں ڈال دو،کیوں کہ یہ عورتوں کو بُری نگاہ سے دیکھتا تھا، اب اس کا علاج دوزخ ہے۔ یہ مراقبہ کرلو، یہ علاج ہے گناہوں سے بچنے کا۔ دو وظیفےہوگئے اور تیسرامراقبہ، اور چوتھا یہ ہے کہ ہمت کرلو یعنی گناہ نہ کرنے کاا رادہ کرلو۔ اگر آپ ارادہ نہ کریں تو اس مسجد سے گھر جاسکتے ہیں؟ اگر آپ ارادہ نہیں کریں گے تو نہیں جاسکتے، ارادہ اور ہمت سے کام ہوتا ہے، لہٰذا آپ گناہ کو چھوڑنے کا ارادہ کریں، ہمت کریں تب گناہ چھوٹیں گے۔ یہ کمالاتِ اشرفیہ میں لکھا ہوا ہے۔ حضرت حکیم الامت کے الفاظ ہیں کہ گناہ چھوڑنے کی خود ہمت کرو کہ آج سے کسی نامحرم عورت کو نہیں دیکھیں گے، چاہے کتنی ہی خوبصورت ہو۔اور بدنگاہی انتہائی بے وقوفی ہے،دیکھنے سے مل نہیں جائے گی، لہٰذا جب سامنے کوئی حسین شکل آجائے تو آنکھ جھکاکر آگے بڑھ جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے سودا کرلو کہ اے خدا! میں نے آپ کی دی ہوئی توفیق سے آپ کا حکم مان لیا اور آپ نے وعدہ فرمایا ہے کہ جو آنکھ کو بچائے گا اس کے دل میں ایمان کی مٹھاس، اپنی محبت کا درد عطا کریں گے، لہٰذا آپ اپنی محبت کا درد ہمارے سینے کو عطا فرمادیجیے۔ آپ کی دی ہوئی توفیق سے ہم نے عمل کرلیا، لہٰذا اے اللہ! آپ کے نبی نے حدیثِ قدسی میں حلاوتِ ایمانی عطا ہونے کی جو بشارت دی ہے اے اللہ! اس کو ہمارے حق میں قبول فرمالیجیے۔ یہ دُعا کرلیا کریں، اس لیے کہ ایمان کی مٹھاس اولیاء اللہ کو عطا ہوتی ہے۔
گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام
تو حکیم الامت فرماتے ہیں کہ نمبر۱) گناہ چھوڑنے کی خود ہمت کرو۔نمبر۲)اللہ تعالیٰ سے گناہوں کے چھوڑنے کی ہمت مانگو کہ اے اللہ! گناہوں کے چھوڑنے کی جو ہمت آپ نے