محبتِ الٰہی کی چوتھی شرط
چوتھی چیز اور ہے وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ 5؎ ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ محدثین نے مُتَبَاذِلِیْنَ کی شرح کیا لکھی ہے:یُنْفِقُ بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ بعض، بعض پر خرچ کرتے ہیں،اسی لیے حدیثِ پاک میں اَفْشُوا السَّلَامَ کے بعد ہی وَاَطْعِمُوا الطَّعَامَ6؎ہے کہ سلام کو پھیلاؤ، مگر خشک سلام نہ رکھو ورنہ خشک ملّا ہوجاؤگے، اس لیے کبھی کچھ کھلاؤ پلاؤ بھی۔ اَطْعِمُوا الطَّعَامَکی شرح میں محدثین لکھتے ہیں کہ اقرباء کو، رشتہ داروں کو، دوستوں کو کبھی کھانا بھی کھلاؤ، لہٰذا آج کل رمضان میں اس کا سلسلہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو افطاری بھی کرائی جارہی ہے، ایک دوسرے پر خرچ بھی کررہے ہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ مذکورہ چاراوصاف جس میں ہوں گے اس کے لیے اللہ کی محبت واجب ہوجائے گی۔ اور ہر عمل میں مستقل شان ہے۔ یہ معطوف علیہ معطوف اپنا حکم مستقل بالذات رکھتے ہیں، جیسے جَاءَ زَیْدٌ وَخَالِدٌ تو آنے میں زید بھی مستقل ہے اور خالد بھی مستقل ہے، لہٰذا تحابب، تجالس، تزاور اور تباذل ان چاروں اوصاف میں جس کو جتنی صفت مل جائے گی اُسی قدر وہ اللہ تعالیٰ کی محبت سے نوازے جائیں گے، اللہ کی محبت ان کو عطا ہوجائے گی۔
اللہ والی محبت کا دوسرا انعام
دوسری حدیث میں نے عرض کی ہے کہ جو لوگ اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو جمع کردیں گے، چاہے ایک مشرق میں رہتا ہو اور دوسرامغرب میں رہتا ہو۔ دیکھو ڈھاکہ اور کراچی میں کتنا فاصلہ ہے، لیکنجَمَعَ اللہُ بَیْنَھُمَایَوْمَ الْقِیٰمَۃِ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان شاء اللہ جمع کردیں گے اور ایک دوسرے کو بالکل ساتھ ساتھ کھڑا کریں گے اور اللہ تعالیٰ یہ بھی فرمائیں گے کہ ھٰذَا الَّذِیْ کُنْتَ تُحِبُّہٗ فِیَّ یہ جو تمہارا ساتھی ہے جس کو آج ہم نے تمہارے ساتھ کردیا، یہ دنیا میں پانچ ہزار میل کے فاصلے پر رہتا
_____________________________________________
5؎ کنز العمال:9/8(24670)، باب فی الترغیب فیھا من کتاب الصحبۃ،مؤسسۃ الرسالۃ
6؎ جامع الترمذی:7/2 ، باب ماجاءفضل اطعام الطعام ،ایج ایم سعید