سے گزارش کرتا ہوں کہ اِمۡتَحَنَ کے کیا معنیٰ ہیں؟ اِمۡتَحَنَ کا ترجمہ اَخْلَصَ کیوں کیا گیا؟ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کے دلوں کو ادبِ رسول کی برکت سے اپنے لیے منتخب کرلیا، خالص کرلیا۔ اِمۡتَحَنَ کے معنیٰ اَخْلَصَ کے ہیں۔15؎ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اِمۡتَحَنَ کےمعنیٰ اَخْلَصَ کیوں ہیں؟ لغت میں آپ دیکھیں تو وہی بات نکلے گی کہ قرآن عربوں کے محاورے پر نازل ہوا ہے۔ حضرت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس موقع پر لکھا ہے کہ جب عرب کے لوگ سونے کو آگ میں ڈال کر میل کچیل اور گندگی سے صاف کرلیتے تھے اور سونا چمکنے لگتا تھا، تب کہتے تھے:اِمْتَحَنْتُ الذَّھَبَ بِالنَّارِیعنی اَخْلَصْتُ الذَّھَبَ بِالنَّارِ16؎ ہم نے خالص کرلیا سونے کو آگ میں ڈال کر۔چوں کہ محاورۂ عرب پرقرآنِ پاک نازل ہوا، لہٰذا مفسرین لکھتے ہیں کہ اِمۡتَحَنَ کےمعنیٰاَخْلَصَ کے ہیں، یعنی ہم نے ان کے دلوں کو اپنے لیے خالص کرلیا، تو اللہ جس کے دل کو اپنے لیے خالص کرلے گا پھر اس میں کون ملاوٹ کرسکتا ہے؟
اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آنے کا طریقہ
اگر محمد علی کلے کی گود سے اس کا بیٹا کوئی چھین نہیں سکتا بوجہ اس کی طاقت کے،تو وہ بیٹا ناز کرتا ہے کہ پوری دنیا میں کسی کی طاقت نہیں کہ وہ مجھے میرے ابّا سے چھین لے۔ محمد علی کے بیٹے کو ناز کیوں ہے، کیوں فخر ہے؟ کیوں کہ جانتا ہے کہ میرا ابّا بین الاقوامی طاقت والا باکسر ہے، کسی کی ہمت نہیں پڑے گی۔ تو جس کو اپنے اللہ پر یقین ہے کہ میرے اللہ سے بڑھ کر کسی کی طاقت نہیں ہے وہ اس رمضان میں دو رکعت صلوٰۃ حاجت پڑھ کر کیوں دُعا نہیں کرتا کہ اے میرے ربّا! طاقت والے ربّا! آپ اپنی حفاظت کی گود میں مجھ کو قبول کرلیجیے، تاکہ نفس وشیطان اور ساری کائنات مجھ کو آپ سے نہ چھین سکے۔ میرے دست وبازو کمزور ہیں خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ ضَعِیۡفًا17؎ میں تو کمزور ہوں مگر میرا رب تو کمزور نہیں ہے؎
_____________________________________________
15؎ روح المعانی :138/16،الحجرٰت(3)،داراحیاء التراث، بیروت،ذکرہ بلفظ وتفسیر(امتحن)بأخلص
16؎ روح المعانی :138/16،الحجرٰت(3)،داراحیاء التراث بیروت،ذکرہ بلفظ وھو استعارۃ من امتحان الذھب واذابتہ لیخلص ابریزہ من خبثہ وینقی
17؎ النساۤء:28