مگر جب کشتی لڑنے کا موقع آئے تو بھاگ جائے، کیا آپ اس پہلوان کی تعریف کریں گے؟یا کہیں گے کہ یہ تو ہیجڑا ہے، اس کا تو کھلانا پلانا سب بے کار گیا۔ اسی طرح روحانی طاقت نفس وشیطان کے مقابلے میں استعمال کرو، سڑکوں پر، بازاروں میں، گھروں میں جہاں عورتیں بے پردہ ہوں اب نگاہ نیچی کرلو، جن سے شرعاً پردہ ہے ان سے پردہ کرو، نگاہ نیچی کرکے بات کرو، نامحرموں سے بے ضرورت بات بھی نہ کرو، مثلاً: بھابھی تم کو لاکھ کہے کہ تم کو کیا ہوگیا ہے، پہلے تو تم خوب ہنسی مذاق کرتے تھے، یہ کہاں سے مُلّا بن کر آگئے؟ معلوم ہوتا ہے کہ ڈھالکانگر کی خانقاہ کے کسی مُلّا کا سایہ پڑگیا ہے۔ تو ان سے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ کا حکم یہی ہے۔ بس گناہوں سے بچنے میں روحانی طاقت کو استعمال کیا جائے، جہاں گناہ کا موقع ہو وہاں گناہ سے بچو۔ جو شخص گناہ سے نہیں بچتا اس نے اللہ کے ذکر کا حق ادا نہیں کیا۔ جو شخص ذکر خوب کرتا ہے لیکن گناہ سے نہیں بچتا، اس نے اس طاقت کو جو اللہ کی یاد سے حاصل ہوئی ہے، استعمال نہیں کیا۔ روحانی طاقت کے استعمال کا موقع نفس وشیطان سے مقابلہ ہے، لیکن مقابلے میں اگر آپ چت ہوگئے، نفس کا ساتھ دے دیامقابلہ ہار گئے تو دوبارہ جیتنے کے لیے ایک دُعا سن لیجیے۔
گناہوں سے بچانے والی مسنون دُعا
بعض لوگوں نے مجھ سے سوال کیا ہے کہ گناہوں سے بچنے کے لیے کوئی دُعا بتلائیے تو ایک دُعا سن لیجیے:
اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ19؎
یہ دُعا بخاری شریف میں موجود ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:
اے اللہ! جن باتوں سے آپ خوش ہوتے ہیں وہ میرے دل میں ڈال دیجیے، ہدایت کے راستوں کو میرے دل میں ڈال دیجیے اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچائیے۔
رُشدکےمعنیٰ ہدایت کے ہیں،اور ہدایت کے معنیٰ ہیں اللہ کی رضا کا راستہ۔ اے اللہ! جن باتوں سے آپ خوش ہوتے ہیں،آپ ان باتوں کو میرے دل میں ڈال دیجیے، الہام
_____________________________________________
19؎ جامع الترمذی:186/2،باب ماجاء فی جامع الدعوات،ایج ایم سعید