کردیجیے۔وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ لیکن نفس کے شر سے مجھے بچائیے۔نفس جانتا ہے کہ عورتوں کو دیکھنا گناہ ہے، جن لڑکوں کے داڑھی مونچھ نہیں آئی ان کو دیکھنا گناہ ہے، جانتا ہے کہ حرام ہے لیکن مانتا نہیں،یہ نفس کی شرارت ہے یا نہیں؟ لہٰذا نفس کی شرارت سے اللہ کی پناہ مانگو، وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ اور مجھ کو میرے نفس کے شر سے بچائیے،کیوں کہ بعض دفعہ الہام رشد ہوجاتا ہے، ہدایت کا علم ہوجاتا ہے، لیکن نفس کے شر کی وجہ سے عمل نہیں کرتا۔ اس لیے اے اللہ! جو علم آپ نے دیا اس پر عمل کی توفیق بھی عطا فرمائیے، ایسا نہ ہو کہ اپنے نفس کے شر کی وجہ سے علم پر عمل نہ کروں، جانتے ہوئے بھی آپ کی رضا کے راستے پر نہ چلوں، اے اللہ اس سے پناہ چاہتا ہوں۔
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا للہْ کی برکت
ایک تو اس دُعا کا معمول بنالیں اور دوسرے ہر نماز کے بعدلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ سات مرتبہ پڑھ لیجیے۔ حدیث میں وعدہ ہے کہ اس سے نیک کام کرنے کی اور بُرے کام سے بچنے کی توفیق کا خزانہ اللہ کی طرف سے عطا ہوتا ہے، لہٰذا ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اس کو پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دُعا کرلیجیے کہ اے خدا! اس کی برکت سے نیک کام کرنے کی توفیق اور بُرے کام سے بچنے کا خزانہ بخشش کردیجیے۔ تو گناہ سے بچنے کے دو عمل ہوگئے۔
موت کا مراقبہ
اور تیسرا عمل ہے کہ تھوڑی دیر بیٹھ کر موت کا اس طرح مراقبہ کیجیے کہ میں مرگیا ہوں، نہلاکر کفن میں لپیٹا جارہا ہوں اور جنازہ قبر میں اُتارا جارہا ہے، قبر میں لٹادیا گیا، اب تختے لگائے جارہے ہیں اور لوگ مٹی ڈال رہے ہیں، کئی من مٹی ڈال کر چلے گئے اور اب اکیلا پڑا ہوں۔ جن آنکھوں سے نامحرم عورتوں کو دیکھتے تھے اب آنکھوں کا تماشا دیکھو کہ کیا ہورہا ہے؟ بہت سے کیڑے آنکھوں کو نکال کر کرکٹ کھیل رہے ہیں،یعنی آنکھوں کو لے کر بھاگ رہے ہیں، قبروں میں ہماری آنکھوں کا کرکٹ میچ ہونے والا ہے، آنکھیں قبر میں اِدھر اُدھر جارہی ہیں،ان گالوں پر کیڑوں کا حملہ ہونے والا ہے، اس لیے کہتا ہوں کہ جلدی ان پر سنت کا باغ لگاکر اللہ سے