لہٰذا یہ طریقہ اختیار کرو۔ غرض بغیر شیخ کے اصلاح نہیں ہوسکتی چاہے وہ ستر سال کا بڈھا ہو اور چاہے کتنا ہی بڑا محدث ہو، تزکیہ کے لیے ضرورت ہے مزکّٰی کی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی عرض کرتا ہوں کہ اللہ کا راستہ آسان ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ کی محبت سے۔ اگر انجن میں پیٹرول نہ ہو اور آپ موٹر کو دھکیل رہے ہوں تو کتنی دیر تک دھکیلیں گے؟ آپ نے تین چار آدمیوں سے کہا کہ بھئی دھکّا دو،لیکن دھکّا دے کر کتنی دور لے کر جائیں گے؟ مشکل سے ایک میل۔ اس کے بعد کسی کی ہمت نہیں ہوگی، سب پسینہ پسینہ ہوجائیں گے،اور پیٹرول ڈال دو تو یہاں سے ایئرپورٹ تک بھگالے جاؤ۔
محبت کا پیمانہ، شیوۂ عاشقاں
تو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے محبت کا پیمانہ اور اپنے عاشقوں کا شیوہ بتادیا:
وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ3؎
جو لوگ اللہ پر ایمان لائے یعنی اللہ پر عاشق ہوگئے وہ لوگ اللہ کی محبت میں بہت سرگرم ہیں۔ معلوم ہوا اللہ کی محبت اشد ہونی چاہیے۔ اگر کارخانے کی، فیکٹری کی، بال بچوں کی محبت شدید بھی ہے تو جائز، لیکن اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہو۔ اگر نوّے ڈگری محبت اپنے کاروبار کی، بیوی بچوں کی ہے تو اس میں کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی محبت سو ڈگری ہو۔ سو سے مراد یہاں تعین نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ اللہ کی محبت تمام محبتوں سے زیادہ ہو، اشدکے یہ معنیٰ ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ایک جنگ کی فتوحات سے مسجدِ نبوی مالِ غنیمت سے بھرگئی، تو آپ نے عرض کیا کہ یا اللہ! یہ مالِ غنیمت، یہ سونا چاندی جس سے تمام مسجدِ نبوی بھرگئی، آپ کی نعمت ہے اور ہمیں اس کی محبت ہے اور ہم اس کا شکر ادا کرتے ہیں، لیکن اے خدا! اپنی محبت اس محبت پر غالب فرمادیجیے۔وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ اسی شدید محبت کو اشد کرنے کے لیے اہل اللہ کی صحبت اُٹھائی جاتی ہے اور ان کی مجالس میں جایا جاتا ہے۔ یہ مجالس وہ ہیں کہ ڈاکٹر عبدالحی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ
_____________________________________________
3؎ البقرۃ:165