’’آسمان رشک برد برزمینے کہ براویک نفس یاد و نفس بہر خدا بنشینند‘‘
یعنی جس زمین پر اللہ کے لیے کچھ بندے جمع ہوجائیں تو آسمان اس زمین پر رشک کرتا ہے کہ زمین کا یہ حصہ کیسا مبارک ہے جہاں اللہ کے یہ خاص بندے بیٹھے ہوئے ہیں۔
اللہ والی محبت کا پہلا انعام
اور محبت للّٰہی کا سب سے بڑا انعام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ حدیث قدسی میں ارشاد فرماتے ہیں کہ میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو آپس میں اللہ کے لیے بیٹھتے ہیں۔ بولو بھئی! یہ آپ لوگ کس لیے بیٹھے ہیں؟ اللہ کے لیے! تو اس کا انعام سن لیجیے۔
محبتِ الٰہی کی پہلی شرط
حدیثِ قدسی ہے:
وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ ...الخ
اور حدیثِ قدسی کیا ہے؟ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیثِ قدسی کی یہ تعریف کی ہے :
اَلْحَدِیْثُ الْقُدْسِیُّ ھُوَ الْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ اِلٰی رَبِّہٖ4؎
جس حدیث کو نبی اپنے الفاظ میں بیان کرکے یہ کہہ دے کہ اللہ نے یہ فرمایا ہے، اس کو حدیثِ قدسی کہتے ہیں۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو میری محبت میں آپس میں محبت کرتے ہیں۔ آپ لوگ مجھ سے کس لیے محبت کررہے ہیں؟ بتاؤ میرا آپ سے کیا رشتہ ہے؟ کیا میں آپ کا خون کا رشتہ دار ہوں، نسبی یا صہری نَسَبًا وَّصِھْرًاکوئی رشتہ ہے؟ زبان کا رشتہ ہے،تجارت کا رشتہ ہے، ملکی رشتہ ہے، علاقائی رشتہ ہے؟ (سامعین نے جواب دیا،نہیں۔) پھر حضرت والا دامت برکاتہم العالیہ نے پوچھا کہ کون سا رشتہ ہے؟ بس اللہ کے لیے رشتہ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہوجاتی ہے جو
_____________________________________________
4؎ مرقاۃ المفاتیح :230/1،کتاب الایمان،دارالکتب العلمیۃ، بیروت