تھا۔ یہ وہ شخص ہے کہ کُنْتَ تُحِبُّہٗ فِیَّ۔7؎ کُنْتَ تُحِبُّہٗکے کیا معنیٰ ہیں؟ یہ ماضی استمراری ہے جس کا ترجمہ ہوگا کہ تو محبت کیا کرتا تھا۔ کَانَ جب مضارع پر داخل ہوتا ہے تو اس کو ماضی استمراری بنادیتا ہے جس کے ترجمہ میں’تا‘ اور ’تھا‘ کا لگانا واجب ہوجاتا ہے۔ اگر ’تا‘ اور’تھا‘نہ لگائے تو ترجمہ صحیح نہیں ہوگا۔ تو ترجمہ یہ ہوگا کہ یہ وہ شخص ہے جس سے تو (دنیا میں) محبت کیا کرتا تھا۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ جمع کرنے کی وجہ بیان فرماتے ہیں کہ لِلْمُجَاوَرَۃِ فِی الْجَنَّۃِ8؎ یہ جمع کرنا اس لیے ہوگا کہ جنت میں اللہ تعالیٰ ایک دوسرے کا پڑوسی بنادیں گے کہ تم دنیا میں ہماری وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے، اس لیے تمہاری باڑی اور ان کی باڑی ساتھ ساتھ، ان کا باشا اور تمہارا باشا ساتھ ساتھ ہوگا (حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ باڑی اور باشا میں کیا فرق ہے؟ سامعین میں سے کسی نے عرض کیا کہ باشا کرایہ پر ہوتا ہے۔ جامع) فرمایا کہ باشا کے لفظ کو واپس لیتا ہوں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو کرایہ کی ضرورت نہیں، ان کی ذات احتیاج سے پاک ہے، وہاں تو بلامعاوضہ ہمیشہ کے لیے جنت الاٹمنٹ ہوجائے گا۔ کیا پیاری زندگی ہوگی کہ وہاں موت بھی نہ آئے گی۔ موت کو اللہ تعالیٰ ذبح کردیں گے کہ جاؤ موت کو ہم نے ختم کردیا، اب ہمیشہ کے لیے جنت میں رہو۔
مسلمانوں کا ایک امتیازی شرف
ایک صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ سورۂ بَیِّنَۃ میں کافروں کے لیے خَالِدِیْنَ اور مسلمانوں کے لیے خَالِدِیْنَ فِیْھَا اَبَدًاہے تو مسلمانوں کے لیے اَبَدًاکا اضافہ کیوں کیا گیا؟ میں نے کہا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے اَبَدًا کا جو اضافہ ہےیہ اَکَّدَالْخُلُوْدَ بِالْاُبُوْدِ ہے یعنی خلود کو ابود سے مؤکد کیا گیا ہے۔ یہ انعام اور مزید شرف اور عزت مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی کہ خَالِدِیْنَ کے ساتھ اَبَدًا لگا کر ان کو اور زیادہ تاکید کا شرف دیا کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے ورنہ دونوں کے معنیٰ
_____________________________________________
7؎ کنزالعمال: 9/4(24646)،باب فی الترغیب فیھامن کتاب الصحبۃ،مؤسسۃ الرسالۃ
8؎ مرقاۃ المفاتیح:227/9،باب الحب فی اللہ،دارالکتب العلمیۃ، بیروت،ذکرہ بلفظ فی الجنۃ علٰی سبیل المصاحبۃ والمزاورۃوالمجاورۃ