Deobandi Books

آرام دو جہاں کا طریقہ حصول

ہم نوٹ :

24 - 34
اور مرغی کا سوپ پیتا ہے، انڈے خوب کھاتا ہے لیکن اس کے ابّا نے کہا کہ بیٹا اتنا کھلایا پلایا اب تم تگڑے ہوگئے، چلو ایک پہلوان سے مقابلہ تو کرو۔ اس نے کہا کہ ابّا انڈا کھلاؤ، مچھلی کھلاؤ، سوپ پلاؤ، کھلاکھلاکر مجھ کو سانڈ کرو، انڈا کھلاکر مسٹنڈا بناؤ، لیکن میں کسی پہلوان سے مقابلہ نہیں کروں گا، نہ کبھی کُشتی کروں گا۔ ابّا نے کہا بیٹا میں نے تو اس لیے تم کو پہلوان بنایا تھا کہ تمہارے جیت جانے سے میری عزت بڑھے گی، ملک کے اخباروں میں آئے گا کہ فلانے کا بیٹا آج      بین الاقوامی کُشتی جیت گیا۔ مقابلے کے وقت جو پہلوان بھاگ جائے تو ایسی طاقت کا کوئی فائدہ نہیں۔ اسی طرح تہجد سے، نوافل سے، ذکر سے روح میں جو طاقت پیدا ہوئی اس کو گناہ سے بچنے میں استعمال کرو، کوئی لڑکی یا حسین لڑکا سامنے آجائے اب روحانی طاقت استعمال کرو اورنظروں کو بچاؤ، اگر نگاہ نہیں بچاتے اور گناہ سے نہیں بچتے تو اس کی مثال اس حرام خور پہلوان کی سی ہے جو مکھن انڈا کھاکر مسٹنڈا ہوگیا لیکن مقابلے کے وقت دُم دباکر بھاگ گیا۔ لہٰذا اشراق وتہجد سے جو روحانی طاقت پیدا ہوئی، اللہ کے ذکر سے روح میں جو طاقت آئی ہے اس کا استعمال نفس وشیطان سے جنگ میں کرکے دکھاؤ۔ اللہ تعالیٰ کو بھی یہی منظور ہے، ارشاد فرماتے ہیں اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا جب جہاد ہورہا ہو تو تم وہاں ڈٹے رہو، لیکن یہ          ثابت قدمی کیسے حاصل ہوگی؟وَاذۡکُرُوااللہْ18؎  اللہ کو کثرت سے یاد کرو۔ تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی کثرت سے مقصد فَاثۡبُتُوۡا ہے کہ دین پر قائم رہو، نگاہ نیچی کرلو، تقویٰ سے رہو، جہاں دیکھنا حرام ہے اُدھر مت دیکھو، یہاں طاقت دکھاؤ۔ آپ نے جو ذکر کیا ہے، اشراق پڑھی ہے، تلاوت کی ہے، اَللہْ اَللہْ کیا ہے، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی ضربیں لگائی ہیں جس سے آپ نے روحانی طاقت بنائی ہے، اب جب سڑکوں پر، ایئرپورٹوں پر، بازاروں میں نفس وشیطان سے مقابلے کا وقت آئے گا تو وہاں اس طاقت کو استعمال کرو۔ اگر وہاں آپ گناہوں سے بچ گئے تب آپ نے صحیح حق ادا کیا ہے ذکر کا۔ یہ کیا کہ ذکرونوافل سے روح میں طاقت تو حاصل کرلی، لیکن جب موقع آیا اور عورتیں سامنے آگئیں تو آنکھیں پھاڑکر دیکھنے لگے اور اشراق اور تہجد میں رونا سب بھول گئے، اس لیے وہ پہلوان جو بادام کھائے، دودھ پیے، ورزش کرے اور وزن بڑھائے،
_____________________________________________
18؎   الانفال: 45
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تزکیہ اور اس کا طریقہ 6 1
3 اہل اللہ کی بصیرت 7 1
4 طریقۂ اسلاف میں کامیابی ہے 8 1
5 بغیر شیخ کے تزکیہ ناممکن ہے 8 1
6 محبت کا پیمانہ، شیوۂ عاشقاں 9 1
7 اللہ والی محبت کا پہلا انعام 10 1
8 محبتِ الٰہی کی پہلی شرط 10 7
9 محبتِ الٰہی کی دوسری شرط 11 7
10 محبتِ الٰہی کی تیسری شرط 11 7
11 محبتِ الٰہی کی چوتھی شرط 12 7
12 اللہ والی محبت کا دوسرا انعام 12 1
13 مسلمانوں کا ایک امتیازی شرف 13 1
14 آیت حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ... الخ کی تفسیر 14 1
15 علمائے ربانیّین کے ادب پر استدلال 16 1
16 معاشرت کا ایک اہم ادب 20 1
17 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت کی دلیل اتباعِ سنت ہے 21 1
18 اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آنے کا طریقہ 22 1
19 روحانی طاقت کا استعمال کہاں کرنا چاہیے؟ 23 1
20 گناہوں سے بچانے والی مسنون دُعا 25 1
21 لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا للہْ کی برکت 26 1
22 موت کا مراقبہ 26 1
23 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 27 1
24 نمازِ توبہ اور نمازِ حاجت کا معمول 28 1
25 کفّارۂ غیبت 29 1
26 عفو، عافیت اور معافات کے معنیٰ 32 1
Flag Counter