حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
|
مونچھوں کا شرعی حکم پہلے بڑی بڑی مونچھیں تھیں، حکم سن کر مونچھوں کو باریک کرلیا کیوں کہ حدیث پاک میں ہے کہ جو بڑی بڑی مونچھ رکھے گا اس کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نہیں ملے گی مگر لمبی مونچھ کے معنیٰ یہ ہیں کہ اوپر کے ہونٹ کے آخری کنارے سے آگے اگر بال بڑھ گئے یعنی اس کو مونچھ کے بالوں نے چھولیا تو اب یہ لمبی مونچھ ہے، ایسی مونچھ رکھنا جائز نہیں، لیکن اگر اس سے کم ہے یعنی اوپر کے ہونٹ کا آخری کنارہ کھلا ہوا ہے تو ایسی مونچھ جائز تو ہے گو افضل درجہ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہی لکھا ہے کہ مونچھوں کے بالوں کو قینچی سے برابر کرلو، اتنا برابر کرو کہ بالوں کا وجود بھی نہ رہے، مگر استرے سے مونچھیں مونڈنا بعض علماء کے نزدیک بدعت ہے، اس لیے قینچی ہو یا بغیر بلیڈ والی مشین ہو۔اسی طرح پہلے گانا سننے کی عادت تھی، اب گانا چھوڑ دیا اور غم اُٹھالیا لیکن اس غم کی عظمت کا حق کون ادا کرسکتا ہے۔ گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ فرانس کے جزیرہ ری یونین میں میرا ایک دوست جو میرا خلیفہ بھی ہے اس کو ابتدائی زندگی میں گانے بجانے کی عادت تھی اور اتنی مہارت تھی کہ پہاڑوں کے دامن میں جہاں بانسری بجادیتا تھا سارے انگریز سوجاتے تھے، ایسی تاثیر تھی لیکن جب اللہ نے اس کو اپنا بنایا، ہدایت کی توفیق دی تو اس نے تمام چنگ و رُباب کو توڑ تاڑ کر زمین میں دفن کردیا اور اب اس کی حالت کیا عرض کروں، سر سے پیر تک صالح ہے، گول ٹوپی، لمبا کرتا، اللہ والوں کی وضع اور الحمدللہ دل بھی اس کا اللہ والا بن گیا، اس کی باتیں سنیے تو آپ حیران رہ جائیں گے، جیسے کوئی بہت بڑا عارف باللہ ہے لیکن غم اُٹھایا کہ نہیں؟ اس کو غم تو اب تک ہے۔ کہتا ہے کہ اب بھی اگر کہیں گانے کی آواز آتی ہے تو دل میں غم ہوتا ہے، دل چاہتا ہے کہ سن لوں لیکن نہیں سنتا۔ نافرمان اعضاء کی بے وقعتی جس کو غم اُٹھانے کی عادت نہ ہو، غم اُٹھانے کا ارادہ ہی نہ ہو وہ ظالم اس راستہ میں