Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

17 - 34
تقاضوں کا غم اُٹھارہے ہیں اور پھر بھی اپنے نفس کے کہنے پر عمل نہیں کررہے ہیں اور اپنے اللہ کی عبادت میں لگے ہوئے ہیں۔ یہی تو ہے فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا  گناہ کے تقاضوں پر عمل نہ کرنے ہی سے تقویٰ عطا ہوتا ہے۔
الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال
خیر و شر، تقویٰ و فجور کے دونوں مادّے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے اندر رکھ دیے، اس کی مثال اللہ تعالیٰ نے دل میں یہ عطا فرمائی کہ یہ مادّے گویا ایک دیا سلائی ہیں، دیا سلائی خودبخود نہیں جلتی، جب اس سے تیلی رگڑتے ہیں تب آگ لگتی ہے۔
پس مادّۂ فجوروتقویٰ کی یہ دیا سلائی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے اندر رکھ دی ہے اس کے ایک طرف خیر کا مادّہ لگا ہوا ہے اور ایک طرف شر کا مادّہ لگا ہوا ہے۔ دونوں صلاحیتیں اللہ نے ہمارے اندر رکھ دیں، فجور اور نافرمانی کا مادّہ بھی رکھ دیا اور متقی بننے کی صلاحیت بھی رکھ دی مگر نہ شر میں آگ لگے گی، نہ خیر کا چراغ روشن ہوگا جب تک کہ ہم دیا سلائی سے تیلی رگڑیں گے نہیں اور دونوں کی تیلیاں موجود ہیں اور وہ تیلیاں کیا ہیں؟ آپ اہلِ تقویٰ کی صحبت میں رہنے لگے تو گویا آپ نے تقویٰ کی تیلی رگڑ دی، اب تقویٰ کا چراغ روشن ہوجائے گا۔ گناہ کا تقاضا پیدا ہوا، آپ نے ہمت کرکے تقاضا کو کچل دیا، اس پر عمل نہیں کیا تو آپ نے خیر کی تیلی کو رگڑ دیا،اب تقویٰ کا نور پیدا ہوگا لیکن اگر بدنظری کرلی، نامحرموں کے پاس اُٹھنے بیٹھنے لگے، حسینوں سے دل بہلانے لگے تو سمجھ لیجیے کہ ہمارے اندر شر کا جو مادّہ ہے فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا اس تیلی کو آپ نے رگڑ دیا لہٰذا اب شر کی آگ پیدا ہوگی۔ اب عشق مجازی کی آگ میں جل رہے ہیں، تڑپ رہے ہیں، پریشان ہیں،یہ اللہ تعالیٰ کا ظلم نہیں ہے، اللہ تعالیٰ تو ظلم سے پاک ہیں،یہ تو خود ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا کہ کیوں تیلی رگڑی؟ گناہوں کے تقاضوں سے کچھ نہیں ہوتا لیکن جو پکڑا جاتا ہے اسی پر پکڑا جاتا ہے کہ تم نے تیلی کو رگڑا کیوں؟ یعنی کیوں گناہ کے تقاضوں پر عمل کیا؟ جبکہ ہم نے نفس کی خواہشات کو روکنے کا حکم دیا کہ الہامِ  فجور تو ہم کررہے ہیں لیکن خبردار نافرمانی و فجور کے تقاضوں پر عمل نہ کرنا۔ ماچس سے کچھ نہیں ہوتا، تم اس پر تیلی مت رگڑو۔ گناہ کے تقاضوں سے کچھ نہیں ہوتا، یہ تقاضے کچھ مضر نہیں بس تم ان پر عمل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter