Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

29 - 34
مشترک حکومت قائم کرنا، لمیٹڈ فرم قائم کرنا یہ محتاجی ہوتی ہے، جب اکیلا آدمی نہیں چلا سکتا تب لمیٹڈ فرم قائم کرتا ہے، اشتراک ہمیشہ احتیاج کی دلیل ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس لیے اشتراک نہیں کرتا ہوں، اپنا کوئی شریک نہیں رکھتا ہوں کیوں کہ میں صَمَدْ ہوں۔ صَمَدْ کے کیا معنیٰ ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ صَمَدْ کی تفسیر فرماتے ہیں اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ جو ساری کائنات سے مستغنی ہو،وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ 10؎   اور سارا عالَم اس کا محتاج ہو کیوں کہ میں سارے عالَم سے بے نیاز ہوں اور سارا عالَم میرا محتاج ہے۔ پس یہ عدم احتیاج میرے اَحد ہونے کی دلیل ہے، میری اَحدیت کی دلیل میری صمدیت ہے، اس لیے میرے سوا کوئی خدا نہیں ہوسکتا۔ کیا کہیں کیسا شیخ تھا،یہ الہامی علوم ہوتے تھے میرے شیخ کے، کیا عجیب علم ہے کہ احدیت کی دلیل یہی صمدیت ہے۔ اللہ اس لیے واحد ہے کہ اس کو اشتراک کی احتیاج نہیں ہے، اس کا صَمَد ہونا یعنی اشتراک کا محتاج نہ ہونا دلیل ہے اس کے اَحد ہونے کی۔ یہی دلیل پیش کردی کہ چوں کہ میں سارے عالَم سے بے نیاز ہوں اور سارے عالَم کو اپنا نیازمند و محتاج رکھتا ہوں، یہ میری صمدیت دلیل ہے میری اَحدیت کی۔ سبحان اللہ! کیا علوم اور کیا دلائل ہوتے تھے میرے شیخ کے کہ مزہ آجاتا تھا۔
تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل
خیر! اب میں مولانا رومی کی ایک بات پیش کرکے بیان ختم کرتا ہوں۔ مولانا رومی   رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اگر ہمارے اندر مادّۂ نافرمانی رکھ دیا تو مادّۂ تقویٰ بھی رکھ دیا۔ اس کی ایک مثال پیش فرماتے ہیں کہ اگر جنگل میں گوبر پڑا ہوا ہے اور سورج کی شعاعوں سے خشک ہوگیا جس کو کسی ملک میں کنڈا کہتے ہیں، کوئی اُوپلا کہتا ہے، اس کو نان بائی تنور میں ڈال دیتا ہے پھر وہ سرخ ہوجاتا ہے اور سارا تنور روشن ہوجاتا ہے اور اس سے تندوری روٹی پک جاتی ہے، کیوں کہ گوبر خشک ہوکر پاک ہوگیا، پھر آگ بن کر لال ہوگیا، اس نے روٹی بھی پکادی اور روشنی بھی پیدا کردی۔ تو یہ کس کا فیض ہے؟ اللہ کی ادنیٰ مخلوق سورج کا یہ اثر ہے کہ گوبر اور نجاست کو یہ مقام ملاکہ پاک ہوگئی۔
_____________________________________________
10 ؎  روح المعانی:274/30، الاخلاص(2) داراحیاءالتراث،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter