حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
|
جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ لیکن علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ دیکھو اگر کبھی گناہ ہوجائے تو جلدی سے توبہ کرلو کیوں کہ گناہ سے ایک اندھیرا پیدا ہوتا ہے اور اندھیرے سے دل ابلیس کا ہیڈکوارٹر بن جاتا ہے، لہٰذا تم نے اگر ابلیس کو دیر تک مسلط رکھا تو بہت سے گناہ ہوجائیں گے، لہٰذا جلدی توبہ سے اور اشک ندامت سے پھر دل کو روشن کرلو۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں: اِذَا اسْتَنَارَتْ قُلُوْبُھُمْ بِنُوْرِالنَّدَمِ وَ التَّوْبَۃِ 4؎ جب ندامت اور توبہ کے نور سے دل روشن ہوجائے گا تو گناہ کے اندھیرے میں شیطان نے جو ہیڈکوارٹر بنایا تھا اسے چھوڑ کر بھاگ جائے گا۔ جیسے چمگادڑ اندھیرے میں رہتا ہے، ابلیس کا مزاج بھی یہی ہے کہ گناہوں کے اندھیرے میں رہتا ہے، اگر توبہ میں دیر کی تو شیطان دیر تک رہے گا۔ کیا دُشمن کو دیر تک اپنے گھر میں آپ رکھنا چاہتے ہیں؟ لہٰذا اگر خطا ہوگئی تو جلدی سے توبہ کرنی چاہیے تاکہ ندامت اور استغفار و توبہ کے نور سے دل منور ہوجائے اور ابلیس جلد بھاگ جائے۔ خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور آہ! اس جگہ اس آیت کی تفسیر میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ نقل کیا ہے۔ یہ وہ سلطان ہے کہ جس نے سلطنت خدا پر فدا کی اور دس سال غار نیشاپور میں عبادت کی، اسی کی برکت سے آج اس کے واقعہ سے اللہ کے کلام کی تفسیر پیش کی جارہی ہے ؎ اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ دنیا میں بہت سے بادشاہ مرکر سلطنت چھوڑگئے لیکن ان کو کوئی رحمۃ اللہ علیہ نہیں کہتا لیکن اس _____________________________________________ 4 ؎روح المعانی316/2،اٰل عمرٰن (155) دار احیاء التراث، بیروت