حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
|
گا تو سال دو سال کے لیے باہر نکلنا چھوڑ دو۔ کوئی رشتہ دار ہو، کوئی ہو سب کو اللہ پر فدا کردو اور کہہ دو کہ وہی یہاں آکر مل لیں، وہ کچھ بھی کہتے رہیں کہ اللہ کا راستہ بہت مشکل ہے، کسی کی پروا نہ کرو، پھر یہی رشتہ دار آپ کے قدم چوم لیں گے، جب تقویٰ کا تاج آپ کے سر پر ہوگا، آپ کی آنکھوں سے نورِ تقویٰ ٹپکے گا، زبان سے تقویٰ کی خوشبو ظاہر ہوجائے گی۔ سَیَجۡعَلُ لَہُمُ الرَّحۡمٰنُ وُدًّا ﴿۹۶﴾ 9؎ اللہ تعالیٰ وعدہ کرتے ہیں کہ جو گناہ چھوڑ دے، میرا بن جائے میں اس کو خود محبوب کردوں گا۔ اس کو کوئی تعویذ، کسی تسخیر کے عمل کی ضرورت نہیں ہے۔ جب وہ میرا بن گیا تو اب میرا کام ہے کہ میں مخلوق میں اس کو محبوب کردوں۔تم یہ کیوں سمجھتے ہو کہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا راستہ سخت ہے، کہہ دو کہ میں مریض ہوں، میرے شیخ نے تجویز کیا ہے کہ دو سال تک خانقاہ سے نہ نکلو۔ علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ دیکھیے! علامہ خالد کردی، ملکِ شام کے اتنے بڑے عالم شاہ غلام علی صاحب کی خانقاہ میں چلہ کھینچنے دلّی آئے۔ شاہ غلام علی صاحب حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں کے خلیفہ تھے۔ ان سے ملاقات کے لیے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی تشریف لائے۔ علامہ خالد کردی نے ان کو پرچہ لکھ بھیجا کہ اس وقت میں اپنے شیخ کی خدمت میں چلّہ کررہا ہوں، اس وقت میں شیخ کے علاوہ کسی اور طرف توجہ نہیں کرسکتا، میں چلّہ کی تکمیل کرلوں پھر خود آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا۔ یہ ہے اصلاح کا منصب کہ شیخ جو کہہ دے اس پر عمل کرو، کچھ بھی ہوتا رہے، جب تک ساری مخلوق کو، اپنے رشتہ داروں کو، اپنی تجارت گاہوں کو، اپنی آرزوؤں کو اللہ کی مرضی پر فدا نہ کروگے اللہ نہ ملے گا۔ خود کو مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع کردو، پھر دیکھو کیا ملتا ہے۔ جو شخص عشق مجازی کے بہت ہی شدید مریض ہیں، مرض کی انتہا تک پہنچے ہوئے ہیں، ان کے لیے کہتا ہوں کہ دو سال تک خانقاہ میں رہیں، باہر نہ نکلیں، پان کھانے بھی باہر نہ _____________________________________________ 9 ؎مریم : 96