Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

25 - 34
خود بتادیں گے ان شاء اللہ۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جب خانقاہ میں کوئی قدم رکھتا ہے اور ایک نظر اس کو دیکھتا ہوں تو اس کی ساری بیماریاں دل میں آجاتی ہیں، جیسے ایکسرے ہوجاتا ہے کہ اس میں کبر ہے، اس کی آنکھوں میں شہوت کا اثر ہے، یہ حسینوں کی تاک جھانک کرتا ہے، پہلی ہی نظر میں سب پتا چل جاتا ہے۔ جن سے اللہ تعالیٰ تزکیہ و اصلاح کا کام لیتے ہیں ان کو یہ ملکہ بھی عطا فرماتے ہیں۔
کبر سے نجات کا طریقہ
لہٰذا دو چیزوں سے بچیے۔ نمبر ایک اپنے آپ کو بڑا نہ سمجھیے اور ساری دنیا کے انسانوں سے اپنے کو کمتر سمجھیے تو گویا آپ غَمْطُ النَّاسِ سے بچ گئے اور احتیاطاً کبھی کبھی صبح و شام زبان سے کہہ بھی لیجیے کہ اے اللہ! میں تیرے سارے مسلمان بندوں سے فی الحال کمتر ہوں اور تیرے تمام کافروں اور جانوروں سے بدتر ہوں فی المآل یعنی انجام کے اعتبار سے۔ اگر زبان سے آپ کہتے رہیں گے تو ان شاء اللہ دوسروں کی حقارت دل میں نہیں آئے گی اور دوسرے یہ کہ حق بات قبول کرلیجیے، جب معلوم ہوجائے کہ فلاں بات حق ہے اس کو فوراً قبول کرلیں۔ بس تکبر سے پاک ہوگئے کیوں کہ کبر کے اجزائے ترکیبی اور مٹیریل میں یہی دو باتیں تھیں اور دونوں سے آپ نجات پاگئے۔ جو حق بات کو قبول کرلے اور اپنے کو بڑا نہ سمجھے وہ کبر سے پاک ہے۔
نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ
کسی انسان کی چاہے کتنی ہی خراب حالت ہو، کوئی کتنا ہی زانی، شرابی ہو حقیر نہ سمجھیے۔ آپ کہیں گے کہ کافروں سے اور نافرمانوں سے تو نفرت ہوتی ہے، نفرت اور بغض کافر و نافرمان کے عمل سے کرو، کافروں کے کفر سے، فاسقوں کے فسق سے نفرت و بغض رکھنا واجب ہے یعنی عمل سے نفرت کرو، عامل سے نہ کرو، فعل سے نفرت کرو اس کے فاعل سے نفرت نہ کرو۔ اب آپ کہیں گے کہ یہ تو بہت مشکل ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بہت آسان ہے جیسے کوئی شہزادہ جس کا چہرہ چاند کی طرح سے ہو لیکن روشنائی لگاکر آئے تو آپ شہزادہ کو حقیر سمجھیں گے یا اس کے روشنائی لگانے کے فعل کو؟ شہزادہ کو حقیر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter