حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
|
خود بتادیں گے ان شاء اللہ۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جب خانقاہ میں کوئی قدم رکھتا ہے اور ایک نظر اس کو دیکھتا ہوں تو اس کی ساری بیماریاں دل میں آجاتی ہیں، جیسے ایکسرے ہوجاتا ہے کہ اس میں کبر ہے، اس کی آنکھوں میں شہوت کا اثر ہے، یہ حسینوں کی تاک جھانک کرتا ہے، پہلی ہی نظر میں سب پتا چل جاتا ہے۔ جن سے اللہ تعالیٰ تزکیہ و اصلاح کا کام لیتے ہیں ان کو یہ ملکہ بھی عطا فرماتے ہیں۔ کبر سے نجات کا طریقہ لہٰذا دو چیزوں سے بچیے۔ نمبر ایک اپنے آپ کو بڑا نہ سمجھیے اور ساری دنیا کے انسانوں سے اپنے کو کمتر سمجھیے تو گویا آپ غَمْطُ النَّاسِ سے بچ گئے اور احتیاطاً کبھی کبھی صبح و شام زبان سے کہہ بھی لیجیے کہ اے اللہ! میں تیرے سارے مسلمان بندوں سے فی الحال کمتر ہوں اور تیرے تمام کافروں اور جانوروں سے بدتر ہوں فی المآل یعنی انجام کے اعتبار سے۔ اگر زبان سے آپ کہتے رہیں گے تو ان شاء اللہ دوسروں کی حقارت دل میں نہیں آئے گی اور دوسرے یہ کہ حق بات قبول کرلیجیے، جب معلوم ہوجائے کہ فلاں بات حق ہے اس کو فوراً قبول کرلیں۔ بس تکبر سے پاک ہوگئے کیوں کہ کبر کے اجزائے ترکیبی اور مٹیریل میں یہی دو باتیں تھیں اور دونوں سے آپ نجات پاگئے۔ جو حق بات کو قبول کرلے اور اپنے کو بڑا نہ سمجھے وہ کبر سے پاک ہے۔ نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ کسی انسان کی چاہے کتنی ہی خراب حالت ہو، کوئی کتنا ہی زانی، شرابی ہو حقیر نہ سمجھیے۔ آپ کہیں گے کہ کافروں سے اور نافرمانوں سے تو نفرت ہوتی ہے، نفرت اور بغض کافر و نافرمان کے عمل سے کرو، کافروں کے کفر سے، فاسقوں کے فسق سے نفرت و بغض رکھنا واجب ہے یعنی عمل سے نفرت کرو، عامل سے نہ کرو، فعل سے نفرت کرو اس کے فاعل سے نفرت نہ کرو۔ اب آپ کہیں گے کہ یہ تو بہت مشکل ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بہت آسان ہے جیسے کوئی شہزادہ جس کا چہرہ چاند کی طرح سے ہو لیکن روشنائی لگاکر آئے تو آپ شہزادہ کو حقیر سمجھیں گے یا اس کے روشنائی لگانے کے فعل کو؟ شہزادہ کو حقیر