Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

12 - 34
کہ ساری دنیا کے غم اُٹھانے کے لیے انسان تیار ہے، مگر اللہ کے راستہ کے غم سے گھبراتا ہے جبکہ اللہ کے راستہ کا غم اتنا معزز غم ہے کہ ساری دنیا کے سلاطین کے تخت و تاج ایک پلڑے میں رکھ دو، ساری دنیا کے لیلیٰ و مجنوں کا حسن و عشق ترازو کے اسی پلڑے میں رکھ دو، ساری دنیا کی دولت اسی پلڑے میں رکھ دو، دنیا بھر کے شامی کباب اور بریانیوں کی لذت اسی میں رکھ دو اور ایک پلڑے پر اللہ تعالیٰ کے راستہ کا ایک ذرّہ غم رکھ دو تو دنیا بھر کی خوشیاں، دنیا بھر کی لذتیں، دنیا بھر کے سلاطین کے تخت و تاج کے نشے اس ذرّہ غم کی برابری نہیں کرسکتے۔ آہ! علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ  کیا عمدہ شعر فرماتے ہیں  ؎
ترے  غم  کی  جو  مجھ  کو  دولت  ملے
غم   دو    جہاں    سے   فراغت   ملے
اللہ کی محبت کا ایک ذرّہ غم، ان کے راستہ کا ایک ذرّہ غم، گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا ساری کائنات سے، دونوں جہاں سے افضل ہے، اسی غم سے جنت ملے گی،یہ وہ غم ہے جو اللہ سے قریب کرتا ہے، یہ وہ غم ہے جو ولی اللہ بناتا ہے، یہ وہ غم ہے جو دنیا میں بھی سکون سے رکھتا ہے، یہ وہ غم ہے جو جنت تک پہنچائے گا۔ اب اس غم کی قیمت کون ادا کرسکتا ہے؟ ساری دنیا کی خوشیاں اگر اللہ کے راستہ کے غم کو گارڈ آف آنر پیش کریں، سلام احترامی پیش کریں تو اللہ تعالیٰ کے راستہ کے غم کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ درد بھرے دل سے کہتا ہوں کہ اتنا قیمتی غم ہے ان کے راستہ کا، اسی غم سے خدا ملتا ہے۔ میرا ایک شعر ہے  ؎
دامن فقر میں مرے پنہاں ہے تاجِ قیصری
ذرّۂ درد و غم ترا  دونوں جہاں  سے  کم  نہیں
اگر یہ غم بندہ اُٹھالے تو اللہ ظالم نہیں ہے کہ ایک بندہ ہر وقت گناہوں کے تقاضوں سے پریشان ہو لیکن پھر بھی نافرمانی نہ کرے اور غم اُٹھاتا رہے تو اللہ ارحم الراحمین ہے، اس کے دریائے رحمت میں جوش آتا ہے کہ میرا بندہ میرے راستہ کا کتنا غم اُٹھارہا ہے، پہلے داڑھی نہیں رکھتا تھا اب داڑھی رکھ لی، سب مذاق اُڑا رہے ہیں مگر کہتا ہے کہ کوئی پروا نہیں، میرا اللہ تو خوش ہے، آج تم لوگ مذاق اُڑالو، قیامت کے دن ان شاء اللہ تعالیٰ میرا مذاق نہیں اُڑایا جائے گا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter