Deobandi Books

حیات تقوی

ہم نوٹ :

10 - 34
داہنا قدم پہلے رکھتے ہیں، کھانا داہنے ہاتھ سے کھاتے ہیں، ہر عمدہ چیز مقدم ہوتی ہے مگر         اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فجور کو مقدم فرمایا تقویٰ پر، اس میں ایک بہت بڑا راز ہے۔ اگر یہ راز معلوم ہوجائے تو کسی شخص کو اپنے گناہوں کے تقاضوں سے غم نہ ہو، گناہ کا تقاضا آپ کے لیے مضر نہیں ہے، اس پر عمل کرنا مضر ہے، اگر تقاضا ہی نہ ہو تو آپ متقی ہو ہی نہیں سکتے۔
خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے
کیوں کہ تقویٰ نام ہے کہ گناہ کا تقاضا ہو، دل چاہے گناہ کرنے کو لیکن دل کو مارلو، نفس کی خواہش کو پورا نہ کرو، اپنی غلط آرزوؤں کا خون کرلو تو دل کے تمام آفاق، اُفق شرق، اُفق غرب، اُفق شمال، اُفق جنوب دل کے چاروں اُفق لال ہوجائیں گے۔ دنیا کا سورج تو ایک اُفق سے نکلتا ہے یعنی مشرق سے لیکن اللہ والے جب تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور اپنی غلط آرزوؤں کا خون کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں غم اُٹھاتے ہیں تو دل کے چاروں اُفق شرق و غرب، شمال و جنوب خونِ آرزو سے لال ہوکر چاروں طرف سے دل میں نسبت مع اللہ کا، تعلق مع اللہ کا، اللہ کی ولایت اور دوستی کا سورج نکلتا ہے اور اگر غلط آرزو کا خون نہیں کیا تو پھر کیا ملے گا؟ اندھیرے پر اندھیرے چڑھتے جائیں گے، غلاظت پر غلاظت چڑھتی جائے گی، بدبو پر بدبو، بدنامی پر بدنامی، خوش نامی نہیں ملے گی، کوئی حضرت کہنے والا پھر   روئے زمین پر نہیں رہے گا، جب خلق کو معلوم ہوجائے گا کہ حضرت جو ہیں یہ بڑے حضرت ہیں، محاورہ میں کہتے ہیں کہ یہ بڑے حضرت ہیں، بڑا استاد آدمی ہے، ذرا ان سے ہوشیار رہنا۔ اس سے اکرام کے القاب چھین لیے جاتے ہیں۔ گناہ کی ایک سزا دنیا میں یہ بھی ہے کہ اکرام اور عزت کے القاب چھن جاتے ہیں اور ذلت کے لقب ملتے ہیں۔آپ بتائیے کہ دل کا کیا عالَم ہوگا جس کے ہر اُفق سے اللہ کے قرب کا سورج طلوع ہورہا ہے۔ ایک صاحب کا نام ہے خورشید، ایک دن وہ ملنے آئے تو میں نے یہ شعر کہا  ؎
خورشید کے دل کو جو ملا  خالق  خورشید
خورشید سے پوچھے کوئی خورشید کا  عالَم
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حیاتِ تقویٰ 9 1
4 خونِ آرزو آفتابِ نسبت کا مطلع ہے 10 1
5 تقدیم الہام الْفُجُوْرْ عَلَی التَّقْوٰی کا راز 11 1
6 مادّۂ فجور تقویٰ کا موقوف علیہ ہے 11 1
7 تقویٰ کے لیے تقاضائے معصیت کا وجود ضروری ہے 11 1
8 راہِ حق کے غم کی عظمت 11 1
9 مونچھوں کا شرعی حکم 13 1
10 گناہ گار زندگی ترک کرنے کا ایک سچا واقعہ 13 1
11 نافرمان اعضاء کی بے وقعتی 13 1
12 تقویٰ کیا ہے؟ 14 1
13 کام نہ کرو اور انعام لو! 14 1
14 متقی کسے کہتے ہیں؟ 15 1
15 بیعت کی حقیقت 15 1
17 بیعت کی ایک حسی مثال 15 15
18 فرشتوں پر اولیاء اللہ کی فضیلت کا سبب 16 1
19 الہام فجور و تقویٰ کی دیا سلائی سے عجیب مثال 17 1
20 استزلال شیطان کا سبب کسب معصیت ہے 18 1
21 جلد توبہ کرنے کا ایک عجیب فائدہ 19 1
22 خطاکاروں پر حق تعالیٰ کی صفتِ کرم و صفتِ فضل کا ظہور 19 1
23 تقرب الی اللہ کے دو راستے 20 1
24 ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے 21 1
25 جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں 21 1
26 آہ اور اللہ کا قرب 21 1
27 کبر کا ایٹم بم اور اس کے اجزائے ترکیبی 22 1
28 بَطَرُ الْحَقِّ اور غَمْطُ النَّاسِ کبر کے دو جزو اعظم 23 1
29 کفر سے نفرت واجب، کافر کو حقیر سمجھنا حرام 23 1
30 مجدد اعظم حکیم الامت تھانوی کی شانِ عبدیت و فنائیت 24 1
32 کبر کا بم ڈسپوزل اسکواڈ 24 1
33 کبر سے نجات کا طریقہ 25 1
34 نافرمانوں کو حقیر نہ سمجھنے کا طریقہ 25 1
35 حصولِ تقویٰ کا آسان طریقہ 26 1
36 عشق مجازی کے شدید بیماروں کے لیے نسخۂ اصلاح 26 1
37 علامہ خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 27 1
38 صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے 28 1
39 تبدیل سیئات بالحسنات پر مولانا رومی کی عجیب تمثیل 29 1
40 آفتابِ ظاہری کا اثر نجاستوں پر 30 1
41 آفتابِ رحمتِ حق کا اثر باطنی نجاستوں پر 30 1
42 نسبت مع اللہ کے آثار 31 1
43 نورِ تقویٰ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ 31 1
44 فلاح کے معنیٰ 32 1
Flag Counter