حیات تقوی |
ہم نوٹ : |
ایک راستہ تقویٰ ہے اور دوسرا راستہ توبہ ہے آسمان سے آواز آئی کہ اے اسفرائینی! تو مجھ سے عصمت مانگتا ہے جبکہ میں نے اپنا ولی اور محبوب بنانے کے دو راستے رکھے ہیں، ایک تقویٰ کا راستہ، ایک توبہ کا راستہ۔ کیا تو نے قرآن پاک میں نہیں پڑھا اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو اپنا محبوب بنالیتا ہے، جب دو کھڑکیاں ہیں تو تو ایک کھڑکی کیوں مقرر کررہا ہے؟ اگر بر بِنائے بشریت خطا ہوجائے تو توبہ کے راستے سے میرے قریب آجا، جان بوجھ کر خطا نہ کر لیکن جب کیچڑ زیادہ ہوجاتی ہے تو کبھی ہاتھی بھی پھسل جاتا ہے، لہٰذا اگر خطا ہوجائے تو توبہ کرکے میرا محبوب بن جا، تو تقویٰ کے دروازے ہی سے کیوں آنا چاہتا ہے؟ جبکہ میں نے دوسرا دروازہ توبہ کا بھی کھولا ہوا ہے، جب میں نے دو دروازے کھولے ہیں تو اپنے لیے ایک دروازہ کیوں مقرر کرتا ہے؟ توبہ کے راستہ سے میرا محبوب بن جا، گناہ سے محفوظ ہونے کی دعا کرو، معصوم بننے کی دعا مت کرو۔ جاہ اور باہ دو مہلک بیماریاں لہٰذا اگر خطا ہوجائے تو توبہ میں دیر نہ کرو اور گناہوں سے بچنے میں جان کی بازی لگادو۔ دو جملوں میں پورا سلوک عرض کررہا ہوں۔ دو ہی بیماریاں ہیں جو سالک کو اللہ سے دور رکھتی ہیں، ایک جاہ دوسری باہ،باہ کہتے ہیں قوتِ مردانگی، شہوت، خواہش جس سے مغلوب ہوکر انسان بدنظری، زنا اور شہوت کے گناہوں میں مبتلاہوکر اللہ سے دور ہوجاتا ہے۔ جاہ کہتے ہیں کبر و عجب، بڑائی، مخلوق میں شہرت و عزت چاہنا۔ ان دو بیماریو ں کو اگر انسان نکال دے تو اللہ والا ہوجائے۔ آہ اور اللہ کا قرب بس جاہ کا جیم نکال دو اور باہ کا باء نکال دو۔ پھر کیا رہ جائے گا؟ آہ اور آہ کو اللہ سے اتنا قرب ہے کہ جب اللہ کہوگے تو اپنی آہ کو اللہ میں پاؤگے۔ ہماری آہ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نام پاک میں شامل کر رکھا ہے تاکہ جاہ اور باہ نکالنے کے مجاہدہ میں ان کو غم ہو تو اپنی آہ کو میرے